
تانبے ،لوہے وغیرہ کی مردانہ انگوٹھی زکوٰۃ میں دینا
جواب: مارکیٹ ویلیو کے مطابق زکوٰۃ ادا ہو جائے گی، کیونکہ مستحقِ زکوۃ شخص کو مال کا مالک بنا دینے سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے اور یہ بھی مال ہے، اسی لیے اس کی بی...
اسمگل شدہ موبائل کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ موبائل کی ایک مارکیٹ میں اسمگل شدہ موبائل آتے ہیں جب یہ موبائلز مارکیٹ میں آجاتے ہیں تو ان پرقانونی سختی نہیں ہوتی اور ان کی خرید و فروخت سرعام ہوتی ہے اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی طرف سے قانونی طور پر پکڑ وغیرہ نہیں ہوتی۔ ان موبائلز کو خریدنا اور بیچنا جائز ہے یا نہیں ؟
بروکر کا پارٹی سے چیز خرید کر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بروکر کے پاس کو ئی ایسی پارٹی آتی ہےجسے اپنی پراپرٹی کی صحیح قیمت معلوم نہیں ہوتی توبروکر اس پارٹی سے وہ پراپرٹی سستے دام خرید کر کچھ عرصے بعد مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت کردیتا ہے کیا بروکر کا اس طرح کرنا درست ہے؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
سوال: آج کل ایسی مہندی مارکیٹ میں بیچی جارہی ہے جسے ہاتھ وغیرہ پر لگانے سے ہاتھ پر ایسی ہی ایک باریک جِرم دار تہہ چڑھ جاتی ہے ، جیسے نیل پالش لگانے سے چڑھتی ہے۔ ایسی مہندی لگی ہوئی ہونے کی صورت میں وضو و غسل ہوجائے گا یا نہیں؟ نیز نیل پالش لگی ہو تو وضو و غسل ہوجائے گا یا نہیں؟ نیز ایسے میک اَپ کے چہرے یا بدن پر ہونے سے وضو و غسل ہوجائے گا یا نہیں ، جو اسٹیکرز کی صورت میں ہوتا ہے اوراسے باقاعدہ چہرے پر چپکایا جاتا ہے اور وہ اسٹیکرز پانی کے جِلد تک پہنچنے سے مانع ہوتے ہیں؟
پرائز بانڈ کی فوٹو کاپیوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ پرائز بانڈکی خریداری، اس پر درج قیمت کے علاوہ مزید اضافی رقم کے ساتھ کی جاتی ہے ۔جس کو عرف میں Onپر خریدنا، بیچنا بھی کہا جاتا ہے ۔پرائز بانڈ مارکیٹ میں ایک طریقہ یہ بھی رائج ہوتا جارہا ہے، کہ انعامی بانڈزکی سیریز کی خرید وفروخت یوں کرتے ہیں کہ مثلاًاس سیریز654301 کی پوری سیریز سو بانڈز پر مشتمل خریدلیتے ہیں، اس طرح کہ اس سیریز کے پہلے بانڈ کی فوٹو کاپی بیچتے ہیں اوربیچنے والاحکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائزبانڈاپنے ہی پاس رکھتاہےاورخریدارکوفقط فوٹو کاپیاں دیتاہےاوراس کے بدلے ہر پرائز بانڈ پرجومخصوص رقم لی جاتی ہے وہ وصول کرلیتاہے اوراس طرح جس کے پاس مثال کے طورپرساڑھے سات ہزاروالے 100پرائزبانڈزحاصل کرنے کے لئےان کی قیمت7,50,000(ساڑھے سات لاکھ)روپے نہ بھی ہوں وہ شخص بھی بس اضافی چارجزجیسے 2500 روپےدے کران کی 100فوٹوکاپیاں حاصل کرسکتاہے،پھرجب تک تاریخ نہ آجائے وہ بیچنے والاان سیریز کے پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیاں کسی اورکو نہیں دے سکتا۔اگر مخصوص تاریخ پران پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کےنمبرزمیں سے کسی پرانعام نکل گیاتواس خریدار کوپوراانعام مل جاتاہےاور اگرانعام نہیں نکلاتووہ فوٹوکاپیاں ضائع قرارپاتی ہیں اوردیئےگئے اضافی چارجزکامالک پرائزبانڈکی فوٹوکاپیاں بیچنے والا ہی قرار پاتا ہے ۔ میراسوال یہ ہے کہ پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟ سائل:شجاع عطاری(3/A-5،نارتھ کراچی)
عورتوں کا باریک لان کے کپڑے پہننا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ آج کل مارکیٹ میں باریک لان کے کپڑےکثرت سے موجود ہیں خواتین یہ لان بڑے شوق سے پہنتی ہیں ، حالانکہ ان کے باریک ہونے کی وجہ سے جسم کی رنگت ظاہر ہوتی ہے ۔سوال یہ ہے کہ خواتین کا ایسا باریک لباس پہننا شرعا کیسا ہے؟
ادھار میں چیز بیچ کر کم قیمت میں نقد خریدنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کوقرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000کی خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000کی خرید لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے ؟دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا چاہتا اور اس شخص کو 45000کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں ؟ اس کی رہنمائی فرمادیں ؟
اپنا مال بیچنے کے لئے سیلز مین کو کمیشن دینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں گارمنٹس کا کام کرتا ہوں کہ سامان تیار کر کے یا خرید کر دکانوں پر سپلائی کرتا ہوں ، میں اپنا مال بیچنے کے لئے مارکیٹ میں دکانوں میں جو سیلز مین ہوتے ہیں ان کو کمیشن دیتا ہوں تا کہ سر دست میرا مال فروخت کریں ، جبکہ دکان کے مالک کو اِس کمیشن کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا کہ میں اُس کے ملازم کو کمیشن دیتا ہوں ، میرے مال کی کوالٹی میں کِسی طرح کی کوئی کمی نہیں ہوتی ، مجھے مجبورا کمیشن دینا پڑتا ہے ، اگر میں سیلز مین کو کمیشن نہ دوں تو وہ میرا مال فروخت نہیں کرتا ، اور یہ معاملہ صرف میرے ساتھ نہیں بلکہ مارکیٹ میں سب پارٹیوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے کیونکہ مال نہ بکنے کی صورت میں واپس کر دیا جاتا ہے ، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس حالات میں سیلز مین کو کمیشن دینا درست ہے یا نہیں ؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟