
رکوع اور سجدے کی تسبیحات تین سے کم پڑھنے کا حکم؟
جواب: رضیت کا ہے اور تین سے کم تسبیح کفایت نہیں کریں گی۔(البنایہ، ج 2، ص 249، طبع دار الکتب العلمیہ ،بیروت) لیکن یہ قول شاذ ہے، جیسا کہ علامہ ابراہیم ...
امام حسین اور حضرت عبد اللہ بن عمر کے ایک ساتھ کھیلنے والا واقعہ درست ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک خطیب سے یہ واقعہ سنا ہےکہ امام حسین رضی اللہ عنہ اورحضرت ابن عمررضی اللہ عنہما بچپن میں کھیل رہےتھےاوران کا آپس میں جھگڑا ہوا،توامام حسین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم تو ہمارےغلام کےبیٹے ہو، یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بری لگی اور انہوں نے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکرکیا،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جاؤ امام حسین رضی اللہ عنہ سےلکھوا لاؤ،ابن عمر رضی اللہ عنہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس گئےاوران سے کہا کہ یہ بات لکھ کردیں، امام حسین رضی اللہ عنہ نے لکھ دیا کہ عمر ہمارا غلام ہے، یوں ابن عمر ہمارے غلام کا بیٹا ہے،ابن عمر رضی اللہ عنہ جب یہ تحریر لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے،تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میری نجات کے لیے یہ تحریر کافی ہے،کیا یہ واقعہ درست ہے؟
کیا قرآنِ پاک کے عموم و اطلاق سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا استدلال کرنا ثابت ہے ؟
جواب: رضی اللہ عنہ علی ابی بکر فی قتال مانعی الزکاۃ بقولہ (امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا لا الہ الا اللہ )فقررہ و احتج بقولہ علیہ السلام (الا بحقھا) و ...
نماز مغرب سے پہلےروزہ افطار کرنا چاہیے یا نماز کے بعد؟
سوال: روزہ نماز ِ مغرب سے پہلےافطار کرنا چاہیے یا نماز مغرب کے بعد ؟ اگر نماز مغرب سے پہلے افطار کرنا چاہیے، تو پھر مؤطا شریف کی اس حدیث کا کیا جواب ہو گا کہ ” أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يصليان المغرب حين ينظران إلى الليل الأسود، قبل أن يفطرا، ثم يفطران بعد الصلاة “ ترجمہ:حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب رات کی سیاہی کو دیکھتے ،تو افطار کرنے سے قبل نماز مغرب ادا فرماتے اور پھر اس کے بعد روزہ افطار فرماتے۔ براہ کرم !احادیث طیبہ کی روشنی میں مدلل جواب عطا فرمائیں۔
کیا نابالغ بچہ بالغ افراد کی امامت کروا سکتا ہے؟ایک حدیث پاک کی شرح
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا نابالغ بچہ بالغ افراد کی امامت کروا سکتا ہے،اگر نہیں ،تو اس کی وجہ کیا ہے؟نیز کیا ایسی حدیث موجود ہے کہ حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نابالغی کی حالت امامت کرواتے تھے،اگر ہے، تو اس کا جواب کیا ہے؟ سائل:احمد رضا(ٹینچ بھاٹہ،راولپنڈی)
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کس نے دیا تھا؟
جواب: رضی اللہ عنہم ان کی مدد کر رہے تھے۔ نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دو موالی(آزاد کردہ غلام) حضرت اُسامہ بن زید اور حضرت شقران رضی اللہ عنہما بھی غسل...
نماز تراویح فرض واجب یا سنت ہے ؟ نیز تراویح کی قضا کا حکم
جواب: رضیت ترک فرمادی،پھرامیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے باقاعدہ حُفَّاظ صحابہ کرام علیہم الرضوان کو امام مقررفرماکر لوگوں کوان کے پیچھے ن...
کیا اولیاء اللہ سے مدد مانگنا جائز ہے؟
جواب: رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے:” كنت أبيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتيته بوضوئه وحاجته فقال لي: «سل» فقلت: أسألك مرافقتك في الجنة. قال: «أو غير ذلك...
حضرت امیر معاویہ اورحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہما کاآپس کارشتہ
موضوع: Hazrat Amir Muawiyah Aur Hazrat Umme Habiba رضی اللہ عنہما Ka Apas Mein Rishta