قرآنی آیت والے فریم کو بغیر وضو چھونے کا حکم؟
جواب: سورت لکھی ہو تو اس کا حکم مصحف والا ہے۔۔ ۔۔۔ایسی تختی کہ جس پر کامل آیت لکھی ہو وہ مصحف کے حکم میں ہے۔(خزانۃ المفتین، کتاب الصلاۃ، ص702، مطبوعہ سعودیۃ...
قواعد موسیقی پر قرآن پاک کی تلاوت سیکھنا
جواب: اللہ ، ماشاء اللہ وغیرہ کہنا اور زیادہ سخت حرام ہے ۔ البتہ! کسی کی قرائت اگر بلا قصد اوزان موسیقی میں سے کسی وزن کے موافق نکلے تو اصلاحرج والزام...
رمضان میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے یا گھر میں تہجد کے وقت ؟
جواب: اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی یہ بات ثابت ہے ۔دونوں ہی قول راجح ہیں جس پر چاہے عمل کیا جا سکتا ہے ،البتہ عامۃ المسلمین کا عمل یہی ہے کہ وتر جماعت کے سا...
شب قدر احادیث سے ثابت ہے؟ اس کے بارے میں احادیث سینڈ کردیں۔
جواب: سورت کا نام اسی رات کی نسبت سے سورۃ القدر ہے اور اس سورت مبارکہ میں اسی مبارک رات کی عظمت وشرافت کا بیان ہے۔ چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿ اِ...
سورۂ ملک قیامت کے دن شفاعت کرے گی
جواب: سورت ہے جو ایک شخص کے لئے شفاعت کرے گی تو اسے بخش دیا جائے گا، اور وہ سورت " تبارك الذي بيده الملك "(سورۃ الملک)ہے۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 2891،ج 5،ص...
سوال: زید روزانہ نمازِ فجر کا وقت شروع ہونے سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے تہجد کی نماز کے لیے اور لوگوں کو جگانے کے لیے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرتا ہے، جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ زید کا اعلان کرنا کیسا ہے؟ لوگوں کے منع کرنے پر زید کہتا ہے کہ میرے اعلان کرنے سے بہت سے لوگ نیکی کرتے اور تہجد پڑھتے ہیں اور مزید یہ بھی کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں بھی لوگوں کو نمازِ تہجد کے لیے جگایا جاتا تھا، لہٰذا میرا اعلان کرنا درست ہے۔ ہمیں رہنمائی فرمائیں کہ اِس کا شرعی حکم کیا ہے؟
سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
جو چیز نبی کا معجزہ بن سکتی ہو وہ ولی کی کرامت بن سکتی ہے؟
جواب: سورت لانا وغیرہ۔ علامہ مناوی علیہ الرحمۃ اپنی عظیم کتاب "الکواکب الدریۃ" میں لکھتے ہیں: ”قال السبکی۔۔۔ لما کانت رتبۃ النبی اعلی و ارفع من الولی کان ...
نمازاوابین کی ہررکعت میں تین بارسورہ اخلاص
جواب: سورت کی تکرار اور اسی طرح ایک رکعت میں ایک سورت کی تکرار مکرو ہ ہے، لیکن نوافل میں مکروہ نہیں ،چونکہ اوبین بھی نوافل ہیں اس لیے اوابین کی دونوں ...
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب کوئی نئی گاڑی بُک کروانے کے لیے کمپنیوں کی ڈیلر شپس(Dealerships)پہ جاتے ہیں، تو بعض کمپنیوں کے معاہدے میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ اگر آپ بکنگ کے وقت گاڑی کی پوری قیمت ادا کر دیں، تو آپ کی گاڑی کی قیمت لاک ہو جائے گی، یعنی مارکیٹ میں اگرچہ گاڑی کی قیمت بڑھ جائے، تب بھی آپ کو اسی قیمت پر گاڑی ملے گی، لیکن اگر پوری قیمت ادا نہیں کرتے،تو گاڑی کی قیمت لاک نہیں ہوگی، یعنی اگر مارکیٹ میں گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو ڈیلیوری کے وقت جو قیمت ہو گی، اسی حساب سے آپ کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ڈیلر شپ کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کیسا کہ اگر گاڑی کی قیمت بڑھ گئی، تو اسی حساب سے قیمت ادا کرنی ہوگی؟ نوٹ: گاڑی کی بکنگ سے لے کر ڈیلیوری تک کمپنی کا جو پراسس ہوتا ہے، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اولاً کمپنی نئی گاڑی بنانے کا اعلان کرتی ہے اور اس کا ڈیزائن اور فیچرز وغیرہ متعارف کرواتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ اس کمپنی کی مختلف ڈیلر شپ پہ جا کر گاڑیاں بک کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بکنگ مخصوص مدت تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد بند کر دی جاتی ہے۔ بکنگ کے لیے درکار رقم کمپنی کی طرف سے مقرر ہوتی ہےاور وہ گاڑی کی قیمت کم زیادہ ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے، یعنی اگر گاڑی کی قیمت کم ہے، تو اس کی بکنگ کے لیے کم از کم مثلاً پانچ لاکھ روپے جمع کروانے ہوں گے اور قیمت زیادہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ اور بقیہ رقم گاڑی ڈیلیور ہونے سے ایک ماہ پہلے جمع کروانی ہو گی۔ جس شخص نے بھی گاڑی بک کروانی ہو، وہ بکنگ کی رقم ڈیلر شپ کی بجائے بینک کے ذریعےکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے، کمپنی کے پاس رقم پہنچ جانے کے بعد وہ گاڑیاں بنانا شروع کرتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ کمپنی اپنا سرمایہ لگا کر پہلے گاڑیاں بنا لے اور بعد میں بیچتی رہے، کیونکہ ایک گاڑی کی قیمت بھی ملین میں ہوتی ہے، لہذا کمپنی اپنی طرف سے اتنا سرمایہ لگانے والا رِسک کبھی نہیں لیتی، بلکہ گاڑیوں کی بکنگ اتنا عرصہ پہلے شروع کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کمپنی لوگوں کی رقم سے کاروبار کر سکے۔