جو چیز نبی کا معجزہ بن سکتی ہو وہ ولی کی کرامت بن سکتی ہے؟

ہر وہ چیز جو نبی کا معجزہ بن سکتی ہے، وہ ولی کی کرامت بن سکتی ہے

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

سناہے کہ: "ہر وہ چیز جو نبی کا معجزہ بن سکتی ہے، وہ ولی کی کرامت بن سکتی ہے" کیا یہ بات درست ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اس حوالے سے حق و صحیح قول یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو نبی کا معجزہ بن سکتی ہے، وہ ولی کی کرامت بھی بن سکتی ہے سوائے اس معجزہ کے جس کی دوسرے کے لئے ممانعت ثابت ہوچکی ہے، جیسے قرآن مجید کی مثل کوئی سورت لانا وغیرہ۔

علامہ مناوی علیہ الرحمۃ اپنی عظیم کتاب "الکواکب الدریۃ" میں لکھتے ہیں:

”قال السبکی۔۔۔ لما کانت رتبۃ النبی اعلی و ارفع من الولی کان الولی ممنوعا مما یاتی بہ النبی علی وجہ الاعجاز و التحدی ادبا معہ“

ترجمہ: امام سبکی نے فرمایا: جبکہ نبی کا رتبہ  ولی سے بلند و بالا ہے تو ولی کو نبی کے ادب کی وجہ سے ایسی کرامت دکھانے کی ممانعت ہوگی جس کو نبی اعجاز و چیلنج کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔ (الکواکب الدریۃ، جلد01، حصہ ب، صفحہ 09، دار صادر، بیروت)

علامہ سید ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ ردالمحتار میں لکھتے ہیں:

”ان إمام الحرمين قال المرضي عندنا تجويز جملة خوارق العادات في معرض الكرامات. ثم قال: نعم قد يرد في بعض المعجزات نص قاطع، على أن أحدا لا يأتي بمثله أصلا كالقرآن“

 ترجمہ: امام الحرمین علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک پسندیدہ قول یہ ہے کہ تمام خلافِ عادت چیزیں  کرامت ہوسکتی ہیں۔ پھر فرمایا کہ ہاں ! بعض معجزات ایسے ہیں جن کے متعلق نص قطعی واقع ہوتی ہے کہ ان کی مثل کوئی نہیں لاسکتا جیسے قرآن۔ (رد المحتار، جلد6، صفحہ397، مطبوعہ: کوئٹہ)

  صدرالشریعہ مفتی محمدامجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "مردہ زندہ کرنا، مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دینا، مشرق سے مغرب تک ساری زمین ایک قدم میں طے کرجانا، غرض تمام خوارقِ عادات اولیاء سے ممکن ہیں، سوا اس معجزہ کے جس کی بابت دوسروں کے لیے ممانعت ثابت ہوچکی ہے۔ جیسے قرآن مجید کے مثل کوئی سورت لے آنا یا دنیا میں بیداری میں اللہ عزوجل کے دیدار یا کلام حقیقی سے مشرف ہونا، اس کا جو اپنے یا کسی ولی کے لیے دعویٰ کرے، کافر ہے۔" (بہارشریعت، جلد1، حصہ1، صفحہ269 تا 271، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

مرآۃ المناجیح میں ہے: ”       کرامات جمع ہے کرامت کی بمعنی تعظیم واحترام، اصطلاحِ شریعت میں کرامت وہ عجیب وغریب چیز ہے، جو ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہو۔ حق یہ ہے کہ جو چیز نبی کا معجزہ بن سکتی ہے وہ ولی کی کرامت بھی بن سکتی ہے سوا اُس معجزہ کے جو دلیلِ نبوت ہو۔ جیسے وحی اور آیات قرآنیہ۔“ (مرآۃ المناجیح، جلد8، صفحہ248، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4190

تاریخ اجراء:  14ربیع الاول1447 ھ/08ستمبر 2520 ء