
عید والے دن نمازِ عید سے پہلے اور بعد میں نفل پڑھنا
سوال: سنا ہے کہ نماز عید سے قبل مطلقاً کسی بھی جگہ اور نماز عید کے بعد عید گاہ میں نماز پڑھنا مکروہ ہے تو معلوم یہ کرنا ہے کہ اس سے مراد کون سی کراہت ہے ؟تحریمی یا تنزیہی؟اگر کسی نے نفل نماز ادا کرلی تو اس کے لئے کیاحکم ہے ؟
عصر کی نماز کے دوران وقت ختم ہوگیا، تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا عصر کی نماز کا وقت ختم ہو گیا اور کوئی نماز پڑھ رہا تھا تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
حدیث میں وارد ہونے والے اورادنماز میں ثنا کے بعدپڑھنا کیسا ہے ؟
سوال: حیح مسلم شریف میں حضرت ابنِ عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ، لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا:”اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا“۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:فلاں ، فلاں کلمات کہنے والا کون ہے؟تو اس آدمی نے کہا :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے ان کلمات پر بہت حیرت ہوئی کہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے۔ (صحیح مسلم،حدیث 601) مذکورہ بالا روایت میں جو تسبیحات پڑھنے کا ذکر ہے ،کیا یہ تسبیحات ثنا پڑھنے کے بعد نماز میں پڑھی جا سکتی ہیں؟
ڈکیتی کے دوران اگر ڈاکو کو قتل کر دیا تو کیا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے؟
سوال: ایک مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ ڈکیتی کے دوران اگر کوئی ڈاکو قتل کر دیا جائے، تو اس کی نماز ِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ سائل:محمد قمر(سرگودھا)
نماز مکروہ تحریمی ہونے کے لئے مکروہ تحریمی فعل کا پوری نماز میں پایا جانا ضروری ہے یا کچھ وقت میں ؟
سوال: نماز کے مکروہاتِ تحریمہ میں سے اگر کوئی مکروہ پوری نماز میں اول تا آخر پایا جائے،تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی یا نماز کےکسی جز یا حصہ میں پائے جانے سےبھی مکروہ ہوجائےگی؟مثلاً:نماز سے پہلے ہی کسی کی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی تھی ،اس نے نماز شروع کردی، اب اگر وہ عملِ قلیل کے ذریعے آستین درست کرلے، تو اس کی نماز کراہت سے نکل جائےگی یا اب بھی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی؟
صاحب ترتیب شخص اگرقضا نماز کو بھول جائے اور وقتی نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہوگا؟
سوال: صاحب ترتیب کی فجر قضا تھی لیکن اسے فجرکی قضا یاد نہ رہی اور اس نے ظہر کی نماز ادا کرلی ،نماز پڑھنے کے بعد اسے فجر کی قضا یاد آئی تو ظہر کی نما ز کا کیا حکم ہوگا؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
جمعہ کے بعد کی چار سنتیں مؤکدہ ہیں یا غیر مؤکدہ ؟
جواب: نماز پڑھو، تو چار رکعات پڑھو ۔ اس کے تحت منحۃ الخالق میں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ ( متوفی 1252 ھ ) فرماتے ہیں:’’الحديث الأول يدل على...