
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عصر کی نماز کا وقت ختم ہو گیا اور کوئی نماز پڑھ رہا تھا تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مغرب کا وقت داخل ہونے سے پہلے اگر تکبیر تحریمہ کہہ لی تو اگرچہ عصر کی نماز کے دوران مغرب کا وقت داخل ہو جائے، نمازِ عصر ادا ہوجائے گی، تاہم یہ یاد رہے! کہ بلاوجہِ شرعی نماز عصر کی ادائیگی میں اتنی تاخیر کرنا ہرگز جائز نہیں کہ مکروہ وقت داخل ہوجائے یعنی غروبِ آفتاب میں صرف بیس منٹ رہ جائیں، اگرچہ ایسی صورت میں وقتی نماز قضا کرنے کی اجازت نہیں اور اس دن کی عصر کی نماز اسی وقت میں پڑھی جائے گی اور نماز بھی ہوجائے گی لیکن بلاعذر شرعی اتنی تاخیر کرنے کی صورت میں گناہگار ہوگا۔
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”طلوع و غروب و نصف النہار ان تینوں وقتوں میں کوئی نماز جائز نہیں نہ فرض نہ واجب نہ نفل نہ ادا نہ قضا، یوہیں سجدۂ تلاوت و سجدۂ سہو بھی ناجائز ہے، البتہ اس روز اگر عصر کی نماز نہیں پڑھی تو اگرچہ آفتاب ڈوبتا ہو پڑھ لے، مگر اتنی تاخیر کرنا حرام ہے ۔ حدیث میں اس کو منافق کی نماز فرمایا۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 454، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2202
تاریخ اجراء: 12 شعبان المعظم 1446ھ / 11 فروری 2025ء