
رخصتی سے پہلے منکوحہ کا فطرہ کس پر واجب ہوگا؟
جواب: نصاب نہیں ہے مع اپنے ایک خوردسال(کم عمر) بچّے کے اپنے باپ بکر کے یہاں یعنی میکے میں عیدالفطر کو قیام رکھتی ہے تو اُس کا اور اس کے لڑکے کا صدقہ کس کو د...
کیا کاروبار میں انویسٹ کیے ہوئے پیسوں پر زکوۃ ہوتی ہے ؟
جواب: نصاب کو پہنچ جائے تو سال مکمل ہونے پر اصل رقم اور نفع دونوں کے مجموعہ پر زکوۃ لازم ہو گی۔ فتاوی رضویہ میں ہے”مالِ تجارت جب تک خود یا دوسرے مالِ...
قربانی کی قضا میں دی جانے والی رقم کس کو دی جائے ؟
جواب: نصاب شخص پر قربانی کے ایا م اگر گز ر جائیں اور جانور بھی قربانی کے لیے نہ خریدا ہو ، تو پھر ایسی بکری کی قیمت صدقہ کرنا لازم آتی ہے ،جس کی قربانی ہ...
سات لاکھ رقم قرض دی ہوئی ہے، کیا اس پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
جواب: نصاب کے پانچویں حصہ کے برابر رقم وصول ہوجائے۔ نیز اگر ایک ساتھ ہی ساری قرض کی رقم ملے تو سب پر ایک ساتھ ہی زکوۃ اداکرنا ضروری ہے جبکہ نصاب پر سال گزرچ...
عمرے کے لئے جمع کی گئ رقم پر زکوۃ کا حکم
جواب: نصاب کی مقدار ہونا وغیرہ )پائی جائیں تو اس پر سال بسال زکوۃ لازم ہو گی، اگرچہ وہ رقم حج یا عمرے کے لئے ہی کیوں نہ رکھی ہو۔ امام اہلسنت الشاہ امام ...
سوال: اگر بہن صاحب نصاب ہے لیکن بہنوئی صاحب نصاب نہیں تو کیا اسے زکوۃ دے سکتے ہیں؟
آسٹریلیا میں جو اسٹوڈنٹ رہتے ہیں، ان کا صدقہ فطر والد پاکستان میں ادا کرے، تو حکم
جواب: نصاب ہوں تو ان پر خود اپنا صدقہ فطر نکالنا واجب ہوگا البتہ اگروالد اپنی بالغ اولاد کاصدقہ فطراپنی طرف سے ادا کردیتا ہے تو اس صورت میں بالغ اولادکا فطر...
رقم ادھار میں پھنسی ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے ؟
جواب: نصاب کا کسی ایسے شخص پر قرض فوری ہے،جس کاوہ اقرار کرتاہے اوراس کے پاس کوئی ایسی شے نہیں کہ جس سے وہ قربانی کے لیے جانور خرید سکے ، تو اس پر قربانی کے ...
کسی کے پاس بیٹی کی شادی کے لئے 50 ہزار موجود ہوں، تو قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟
جواب: نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابریا اس سے زائد ہو تو اس شخص پر قربانی کرنالازم ہے ، آئندہ بیٹی کی شادی میں خرچ کی وجہ سے یہ رقم حاجت...
بیل قربان کرنے کی منت مانی ہو، تو اُس بیل کو بیچ کر دینی طلباء کو نصاب دلانا کیسا؟
سوال: میرے پاس ایک بیل موجود ہے، میں نے یہ منت مانی کہ ”اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اس بیل کو اللہ عزوجل کے نام پر قربان کردوں گا ۔“ اب میرا وہ کام تو ہوگیا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تعلیمی سال کا آغاز ہوا ہے اور کئی دینی طلباء میری نظر میں ایسے ہیں کہ جو مستحق ہیں اور نصاب کی کتابیں خریدنا اُن کے لیے مشکل ہورہا ہے، لہذا میری خواہش یہ ہے کہ میں اُس بیل کو قربان کرنے کے بجائے اُسے بیچ کر حاصل ہونے والی رقم سے اُن طلباء کو کتابیں دلادوں تاکہ اُن کی تعلیم میں حرج واقع نہ ہو، کیا میرا ایسا کرنا درست ہے؟