
معذورِشرعی ایک نماز کا وقت نکلنے سے معذورِ شرعی نہ رہا، تو وضو بھی ٹوٹ جائے گا؟
سوال: ایک شخص چار پانچ دن سے شرعی معذور تھا اور ہر فرضی نماز کے وقت کے لیے وضو کرتا تھا ۔ ایک دن عصر کی نماز کے لیے اس نے وضو کیا ، لیکن مغرب تک نہ تو اس کا وہ عذر پایا گیا ، جس کی وجہ سے وہ شرعی معذور ہوا تھا ، نہ ہی کوئی اور ناقضِ وضو پایا گیا ، یہاں تک کہ عصر کا وقت ختم ہوگیا ۔ اب یہ تو معلوم ہے کہ یہ شخص شرعی معذور نہ رہا ، لیکن پوچھنا یہ ہے کہ مغرب کی نماز کے لیے وضو کرنا اس پر لازم ہے یا عصر کی نماز کے لیے جو وضو کیا تھا ، وہی وضو کافی ہے ؟
نماز میں پاؤں کی انگلیاں چٹخانے کا حکم
سوال: نماز کے دوران یا نماز کے انتظار میں انگلیاں چٹخانا مکروہ تحریمی ہے ۔ اگر کوئی دوران نماز قصداً گھٹنوں کو یا پاؤں کی انگلیوں کو چٹخائے جس سے آواز پیدا ہو تو اس کی نماز کا کیا حکم ہو گا ؟ نیز اگر بلاقصد ایسا ہو تو کیا نماز میں فرق آئے گا ؟
مسافر قصر کرنے کے بجائے پوری نماز پڑھے تو نماز کا حکم؟
سوال: مسافر بھول کر ظہر کی قصر کی بجائے پوری نماز پڑھ لے اور عصر کے وقت یاد آئے ، تو کیا حکم ہو گا؟
ڈکیتی کے دوران اگر ڈاکو کو قتل کر دیا تو کیا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے؟
سوال: ایک مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ ڈکیتی کے دوران اگر کوئی ڈاکو قتل کر دیا جائے، تو اس کی نماز ِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ سائل:محمد قمر(سرگودھا)
نماز میں سجدہ سہو بھولے سے رہ جائے تو نماز کا حکم
سوال: اگر فرض چار رکعات میں سجدہ سہو واجب ہو ا اور ادا کرنا بھول گیا اور سلام پھیر کر نماز مکمل کرلی۔اس کے بعد سنتیں بھی ادا کر لیں تو کیا فرض نماز دوبارہ ادا کرنا ہو گی؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
نماز میں عمامہ یا ٹوپی صحیح کرنے کا حکم
سوال: نماز میں عمامہ یا ٹوپی صحیح کریں جیسے پیشانی سے اوپر کریں، تو کیا حکم ہے ؟
جمعہ کے بعد کی چار سنتیں مؤکدہ ہیں یا غیر مؤکدہ ؟
جواب: نماز پڑھو، تو چار رکعات پڑھو ۔ اس کے تحت منحۃ الخالق میں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ ( متوفی 1252 ھ ) فرماتے ہیں:’’الحديث الأول يدل على...