
قرض دی ہوئی رقم قربانی کے دنوں کے بعد ملنی ہے، تو قربانی کا حکم
جواب: خرید سکے،تواس پر قربانی واجب نہیں اور اس صور ت میں اس پر قرض لے کرقربانی کرنا لازم نہیں اور نہ ہی اپنا قرض واپس ملنے کے بعدقربانی کے جانور کی ...
غیر مسلم سے قربانی کا جانور خریدنا کیسا ؟
سوال: عیسائی بیوپاری سے قربانی کا جانور خریدنے کا کیا حکم ہے ؟
جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں کپڑا سیل کرتا ہوں ۔طریقہ یہ ہے کہ میرے ماموں اپنے پیسوں سے انڈیا سے کپڑا منگواتے ہیں،میں وہ کپڑا ان سے ادھار پر خریدلیتا ہوں اور طے یہ ہوتا ہے کہ اس کی وہ مالیت جس پر ماموں نے خریدا ہے اور مزید بیچنے کے بعد جو نفع ہوگا اس میں سے آدھا ماموں کو دوں گا ،کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟اگر اس میں کوئی خرابی ہے تو اس کا حل بھی بتادیں ؟
خیار عیب کیا ہے؟ اس کی مدت کتنی ہے اور کس وجہ سے یہ ختم ہوجاتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ خرید و فروخت (بیع و شراء) کے معاملات میں "خیار" یعنی کسی چیز کو قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ اُن خیارات میں سے ”خیارِ عیب“ بھی ہے۔ اِس کی تعریف کیا ہے؟ اِس کی مدت کتنی ہوتی ہے؟ اور کن وجوہات یا اسباب کی بنیاد پر یہ خیار ختم یا ساقط ہو جاتا ہے؟ اور اس کی کوئی عملی مثال بھی ہو تو بہت مفید رہے گا۔
چیز خرید کر خود قبضہ کیے بغیر ڈیلیوری بوائے کے ذریعے آگے بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ میں نے آن لائن کاروبار شروع کیا ہے جس میں مجھے مختلف اشیاء کے آرڈرز موصول ہوتے ہیں،وہ اشیاء آرڈر کے وقت میرے پاس موجود نہیں ہوتیں، اس لیے میں آرڈر بیع کے طور پر نہیں بلکہ وعدۂ بیع کے طور پر قبول کرتا ہوں، جس کی میں آرڈر لیتے وقت ہی صراحت کر دیتا ہوں۔ پھر متعلقہ دکاندار سے وہ چیز ادھار خرید کر، اسی سے اپنے گاہک کے پتے پر ڈیلیور کرواتا ہوں، یعنی دکاندار میری طرف سے کسی ڈیلیوری والے کو ہائر کرکے، اس کے ذریعے یہ سامان فلاں ایڈریس پر پہنچا تا ہے، اور ڈیلیوری چارجز بھی میں خود ادا کرتا ہوں۔ جب وہ چیز گاہک کو موصول ہوتی ہے تو وہ وہی قیمت ادا کرتا ہے جو پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے، ڈیلیوری والا رقم وصول کر کے دکاندار کو دے دیتا ہے، جو اپنی قیمت منہا کر کے باقی رقم مجھے واپس کر دیتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا شرعی اعتبار سے آن لائن خرید و فروخت کا یہ طریقہ درست ہے؟ اگر اس میں کوئی شرعی خرابی ہو تو مہربانی فرما کر اس کی جائز صورت بیان فرما دیں۔
پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond )کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومُفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ حال ہی میں پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond ) کے نام سے ایک نیا بانڈ جاری کیا گیا ہے جس میں ششماہی بنیاد پر نفع بھی ملے گا اور ہر تین مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی حاملانِ بانڈ (جن کے پاس پرائز بانڈ ہو ان) میں سے کچھ افراد کو مختلف انعامی رقم بھی دی جائے گی جس طرح کہ عام پرائز بانڈ میں دی جاتی ہے۔ البتہ پریمئیم پرائز بانڈ سے متعلق آفیشل ویب سائٹ:savings.gov.pk پر اس بانڈ سے متعلق جو اشتہار آویزاں ہے اس میں مزید کچھ باتوں کی صراحت ہے۔ (1)Issued in the name of investor with direct crediting facility of Prize money and Profit into Investor's Bank Account. ترجمہ:یہ بانڈ انویسٹر کے نام پر جاری ہوگا اور نفع اور انعام ڈائریکٹ (Direct) اس کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالا جائے گا۔ (2)No Risk of Loss/Theft/Burnt. ترجمہ:اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یعنی انویسٹر کو نقصان نہ ہوگا بلکہ وہ اس کا متبادل حاصل کرسکے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بانڈ کا خریدنا، بیچنا کیسا ہے؟ اور اس پر حاصل ہونے والاششماہی نفع (Six Monthly Profit) اور ہر 3مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی جو انعامات نکلیں گے ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ جائز وحلال ہیں؟
کسٹمر کو پروڈکٹ کا ریٹ زیادہ بتانے کی شرعی حیثیت
جواب: خریدی ، اس کو چھپانے کی اجازت نہیں ہوتی لہذا وہاں اصل قیمت ہی بتانا ہوگی۔ نوٹ:عموماً تاجر حضرات کسٹمر کو راغب کرنے کے لئے یوں کہتے ہیں کہ ’’یہ چیز ...
نابالغ بچے کی خرید و فروخت کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عام طور پر نابالغ چھوٹے بچے دکانوں سے کھانے پینے کی چیزیں خریدتے ہیں تو کیا نابالغ بچوں کا یہ چیزیں خریدنا درست ہے؟
کسی کو چیز خریدنے کا کہا تو وہ اپنی چیز مؤکل کو بیچ سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرا کپڑے کا کام ہے، میرے اس کام میں ایک صورت یہ پیش آتی ہے کہ مثلا ً زید کو کسی نے کہا کہ تم میرے لئے فلاں کپڑا 500 کلو خرید لو اور زید کو اس نے اس کے مطابق رقم دے دی، اب زید بجائے اس کے کہ وہ کسی دوسرے سے وہ کپڑا خریدے یا دوسرے شہر جاکر خریداری کرے، وہ یہ کرتا ہے کہ جو اس کے پاس اسی مال کا اسٹاک رکھا ہوتا ہے یعنی وہی کپڑا اس کے پاس رکھا ہوتا ہے جو مطلوبہ وزن کے مطابق ہوتا ہے، تو وه اپنا ہی مال مؤکل کو بتائے بغیر اسےبیچ دیتا ہے۔ مؤکل یہ ہی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ اس نے کسی سے خریدا ہے۔ کیا یہ صورت جائز ہے؟