
گھر بنانے کے لیے رکھی رقم اور پلاٹ کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے یہاں گورنمنٹ کی طرف سے حج 2025 کی رقم 4 لاکھ ہے، میرےپاس تین لاکھ نوے ہزار کی رقم تو بینک اکاؤنٹ میں ہے، یہ رقم میں نے گھر خریدنے کیلئے رکھی ہے کیونکہ ابھی میں والد صاحب کے ساتھ ان کے گھر میں رہتا ہوں جو کہ چھوٹا ہے،اسی کے ساتھ میرا ایک پانچ لاکھ کا پلاٹ بھی ہے جس کو میں نے گھر بنانے کیلئے ہی خرید اہے یعنی اس پلاٹ کی رقم اور بینک میں رکھی اماؤنٹ سے میں اپنا گھر خرید کر بناؤں گا، اب ایسی صورت میں کیا مجھ پر حج فرض ہوگا یا نہیں؟
جانور کے مکروہ اعضاء اور حلال جانور کے پھیپھڑے کھانے کا حکم
جواب: پر سب گندی چیزیں حرام فرمائے گا۔ “ (فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 234، رضا فاؤنڈیشن، لاہور) ماقبل بیان کردہ حدیثِ مبارک میں مذکور سات اجزاء کے ممنوع ہونے ...
قربانی سے پہلے کوئی حصہ دار فوت ہوجائے، تواس کی قربانی کا حکم
جواب: پر قربانی ہوگی اور اس طرح بڑے جانور میں زندہ افراد اور فوت شدہ کی طرف سے حصہ ملانے سے سب کی قربانی ہو جاتی ہے ، کیونکہ سب کا مقصود (رضائے الہی کے...
قربانی کے جانور کو بہتر جانور کے ساتھ تبدیل کرنا
جواب: پر اُسی جانور کی قربانی واجب ہوچکی ہے ۔ چنانچہ جَد المُمتار میں ہے : ’’و قال فی الھدایۃ و التبیین:(انھا تعینت للاضحیۃحتی وجب ان یضحی بھا بعینھا ف...
قربانی کے جانور سے منفعت حاصل کرنا کیسا ؟
جواب: پر قربانی کی نیت کرلی جائے تو اس سے اب کسی بھی قسم کی منفعت (یعنی فائدہ) حاصل کرنا جائز نہیں ، کیونکہ وہ جانوراپنے تمام اجزاء کے ساتھ قربت (یعنی نیک...
جانوروں کو آپس میں لڑوانے کا کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بہت سی جگہوں پر جانوروں مثلاً: کتوں، مرغوں اور ریچھوں وغیرہا کی لڑائی کروائی جاتی ہے، اِس لڑائی کے لیے جانوروں کے مالِکان اُنہیں اِسی مقصد کے لیے پالتے اور لڑائی کی تیاری کرواتے ہیں، تیاری کے دوران مرغوں کے ناخنوں کو تراش کر تیز کیا جاتا ہے، یونہی کتوں وغیرہ کے دانتوں کو نوکیلا بنایا جاتاہے، تا کہ دوسرے جانور کو جلد پچھاڑ سکیں، اِس لڑائی میں جانور بالیقین زخمی بھی ہوتے ہیں اور بعض اوقات مربھی جاتے ہیں، اِس پر انعامات بھی دئیے جاتے ہیں اور جوا بھی کھیلا جاتا ہے ۔ ایسے کھیل کا کیا حکم ہے؟
جانور کی خرید و فروخت میں ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ہر سال اپنے ادارے میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتا ہوں، لیکن ہر سال میں بطور وکیل اجتماعی قربانی کرتا ہوں، جس کی وجہ سے رقم کا حساب رکھنا مشکل ہوتا ہے اور آخر میں باقی رقم بھی واپس کرنی ہوتی ہے، لہذا اس سال میں ”بیع سلم“ کے طریقے پر اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنا چاہتا ہوں، یعنی جو بھی حصہ ڈالنا چاہے گا میں اسے کہوں گا کہ: آپ مجھے ایک حصے کے برابر رقم مثلاً:بیس ہزار روپے دے دیں، اس کے عوض میں چاند رات کو فلاں جنس، نوع ، عمر اور وزن کے جانور کا ساتواں حصہ آپ کے سپرد کر دوں گا، پھر آپ چاہیں، تو عید والے دن آپ کی طرف سے قربانی کر دوں گا، کیا میرا ایسا کرنا، جائز ہے؟
قربانی کا جانور خریدنے میں مالی تعاون کرنا
سوال: اگر کسی شخص پر قربانی واجب ہو اور وہ جانور لینے جائے تو جانور کی قیمت زیادہ ہو اور اس کے پاس رقم کم ہو، ایسی صورت میں کوئی دوسرا شخص اس جانور کو خریدنے میں اپنی طرف سے ثواب کی خاطر کچھ رقم ملا کر جانور خریدنے میں اس کی سپورٹ کردے ،اس کامقصد جانورمیں اپنی شرکت ثابت کرنانہ ہو اور پھرجس پر قربانی واجب ہو، وہی شخص اس جانور کی قربانی کرے ،تو کیا ایسی صورت میں اس جانور کی قربانی ہوجائے گی جبکہ اس جانور کی خریداری میں دوسرے شخص نے اپنی رقم ملا کر قربانی کرنے والے کی سپورٹ کی ہو ،کیا دوسرے کے رقم ملانے سے قربانی پر کوئی فرق پڑے گا؟
قربانی کرنے کی بجائے کسی غریب کی مدد کرنا بہتر نہیں؟ ایک اعتراض کا جواب
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بقرہ عید کے موقع پر بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قربانی میں جانور خریدنے میں اتنا خرچہ ہوجاتا ہے۔ جانور خرید کر اس کو ذبح کرکے اتنا فائدہ نہیں، جتنا فائدہ غریب کی مدد کرنے میں ہے۔ یہی رقم اگر کسی غریب آدمی کو دیدی جائے تو اس کی اچھی مالی مدد ہوسکتی ہے، اس کے گھر کا چولہا جل سکتا ہے، غریب کی بیٹی کی شادی کا انتظام ہوسکتا ہے، وہ غریب شخص کرایہ کے گھر سے نکل کر اچھا گھر خرید سکتا ہے، کچھ چھوٹا موٹا سا اپنا کام کاج شروع کرکے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچ سکتا ہے، لہذا غربت کے حالات کے پیش نظر قربانی کیلئے اتنے مہنگے مہنگے جانوروں کو خریدنے کے بجائے غریبوں کی مالی مدد کی جائے، اور جتنی رقم سے جانور خریدنا ہو، اتنی رقم اپنے کسی غریب رشتے دار شخص کو دے دیں تو یہی قربانی ہو جائے گی۔ کیا یہ کہنا درست ہے اور اس طرح قربانی ہوجائے گی؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچ دینا ، آن لائن خرید و فروخت کی ایک صورت
سوال: ہم آن لائن اسٹور بناتے ہیں ،جس کا ماہانہ کرایہ بھی ہم دیتے ہیں ، ہم اپنے آن لائن اسٹور پر کسی ویب سائٹ سے کوئی پروڈکٹ تلاش کر کے لگاتے ہیں ، اس میں قیمت بھی لکھی ہوتی ہے اور جس کسٹمر کو وہ چیز پسند آتی ہے، وہ خریدنا چاہتا ہے، تو اس میں خریدنے والے آپشن کو کلک کرتا ہے، وہاں خریدنے کی ہیڈنگ بھی موجود ہوتی ہے،پھر اس کے بعد بسا اوقات بعض چیزوں کی قیمت کی بارگیننگ کر کے ریٹ فائنل کر لیتے ہیں،تو ہم بیچنے کےآپشن پر کلک کر کے اسے بیچ دیتے ہیں اور اس سے رقم وصول کر لیتے ہیں ، اس کے بعد ہم ویب سائٹ والوں سے آن لائن خرید کر قیمت کی ادائیگی کر دیتے ہیں اور انہیں کسٹمر کا ایڈریس دے دیتے ہیں ،وہ کسٹمر کو چیز پہنچا دیتے ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ خریدو فروخت کا یہ طریقہ شرعا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ کسٹمر کو بیچنے کے بعد ہم خود خریدتے ہیں اورپھر چیز بھی ہمارے قبضے میں نہیں آتی۔ واضح رہے کہ اس میں کمیشن والا معاملہ نہیں ہوتا، بلکہ ہم کسٹمر کو باقاعدہ بیچتے ہیں، پھر بعد میں خود خریدتے ہیں ۔