
نماز پڑھنے کے بعد مرتد ہو گیا پھر اسی وقت توبہ اور تجدید ایمان کر لے تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
سوال: معاذ اللہ اگر کوئی صریح کفر بک کر مرتد ہوجائے پھر وقت ہی میں دوبارہ اسلام قبول کرلے، تو کیا اس وقت کی نماز اسے دوبارہ سے پڑھنا ہوگی؟ جبکہ وہ مرتد ہونے سے قبل اُس وقت کی نماز پڑھ چکا ہو۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
جمعہ کے بعد کی چار سنتیں مؤکدہ ہیں یا غیر مؤکدہ ؟
جواب: نماز پڑھو، تو چار رکعات پڑھو ۔ اس کے تحت منحۃ الخالق میں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ ( متوفی 1252 ھ ) فرماتے ہیں:’’الحديث الأول يدل على...
قصر اور پوری نماز پڑھنے میں کون سے وقت کا اعتبار ہے ؟
سوال: میرا گھر سرگودھا ہے۔ مجھے کاروباری سلسلے کی وجہ سے لاہور جانا پڑتا ہے، کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ میں جب لاہور کے لیے سرگودھا سے نکلتا ہوں، تونکلتے نکلتے عشاء کا وقت شروع ہو چکا ہوتا ہے، کئی مرتبہ میں نماز پڑھے بغیر لاہور روانہ ہو جاتا ہوں اور وہاں جاکر نماز ادا کرتا ہوں۔ اس نماز کے متعلق مجھے تشویش ہے کہ میں یہ نماز دو رکعت ادا کروں گا یا مکمل، کیونکہ جب نماز کا وقت شروع ہوا تھا، تو میں مقیم تھا ، پھر میں مسافر ہوگیا، کیونکہ وہاں جا کر مجھےصرف دو تین دن ہی رہنا ہوتا ہے۔ برائےکرم شریعت اسلامیہ کی روشنی میں میری رہنمائی کی جائے کہ میں عشاء مکمل پڑھوں گا یا قصر؟سرگودھا سے لاہور کا فاصلہ ڈیڑھ سو کلو میٹر سے زائد ہے۔
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔
کرسی پر نماز پڑھنے والا شخص صف میں کس جگہ نماز ادا کرے ؟
سوال: جن نمازیوں کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ، جائز ہے ، کیا ان کے لیے کرسی پر صف کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ضروری ہے یا صف کے کونے میں بھی کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں ، چاہے صف وہاں تک مکمل نہ ہوئی ہو ؟
جماعت کے بعد امام نے نماز کا اعلان کر دیا پھر تکبیر تشریق پڑھی تو واجب ادا ہوگیا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ کسی مسجد کے امام صاحب نے نو(9) ذو الحجۃ الحرام کے دن عصر کی نماز کےسلام کےفوراً بعد بھول کر پہلے نمازِعید کی جماعت کے متعلق اعلان کیا، اعلان کے بعد انہیں کسی نمازی نے اشارہ کرکے یاد کروایا، تو انہوں نے تکبیر تشریق کہی، تو کیا بھول کر اس طرح کرنے سے امام صاحب کا تکبیرِ تشریق کا واجب ادا ہو گیا یا نہیں؟
سوال: ایک شخص شرعی سفر کرتے ہوئے مکہ مکرمہ میں ایامِ حج سے قبل 20 دن کے ارادے سے داخل ہو، لیکن ساتھ ہی اس کی یہ نیت بھی ہو کہ میں 10 دن بعد عمرے کا احرام باندھنے مکہ مکرمہ سے باہر مقامِ جعرانہ جاؤں گا۔ تو کیا اُس کا یہ سفر دو حصوں میں تقسیم ہوگا؟ اور وہ شخص مکہ مکرمہ میں پوری نماز پڑھے گا یا قصر کرے گا؟؟