
سوال: حیض کی حالت میں طلاق دی ہو تو طلاق ہو جائے گی؟
طلاق کی عدت والی عورت کے لیے دورانِ عدت نوکری کرنے کے لیے گھر سے نکلنا کیسا ؟
سوال: ہندہ کو اس کے شوہر نے تین طلاقیں دے کر اپنے گھر سے نکال دیا ہے اور وہ اپنے والد کے گھر عدت گزار رہی ہے ، دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ہندہ عدت میں نوکری کرنے کے لیے جاسکتی ہے؟جبکہ ہندہ کا والد اس کا خرچہ برداشت کررہا ہے ۔
خلع کیا ہوتا ہے؟ خلع کے احکام و مسائل کیا ہیں ؟
جواب: طلاق کا اس کوہی حق ہے، عورت کو نہیں۔نہ خلع میں نہ بغیر خلع ۔یعنی خلع میں مرد کی مرضی پر طلاق موقوف ہوگی ۔آج کل عوام نے جو خلع کے معنی سمجھے ہیں کہ عو...
ذہنی معذور کی پاکی ناپاکی کا شرعی حکم
جواب: مریض جو استنجا کرنے سے عاجز ہو اور وہ نہ ہو جس سے اس کے لیے جماع جائز ہے تو اس سے استنجا ساقط ہو جائے گا ، کیونکہ اس معاملے کے لئے اس کی شرمگاہ کو ...
تین طلاق کے بعد کیے جانے والے نکاح کی عدت کہاں گزارے؟
سوال: تین طلاق کی عدت کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح و حلالہ اور پھر اس سے طلاق کی عدت اس دوسرے شوہر ہی کے گھر میں گزارنی ہو گی؟ یا اپنے میکے یا کسی اور جگہ بھی عدت گزار سکتی ہے ؟
جس حیض میں طلاق دی، وہ عدت میں شمارہوگایانہیں ؟
سوال: شوہر نے حیض میں طلاق دےدی تو یہ حیض عدت میں شمار ہوگا یا اس کے علاوہ تین حیض عدت کے گزارنے ہوں گے؟
بیوی کے فوت ہونے سے کتنی دیر بعد اس کی بہن سے شادی کر سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ ایک شخص کی زوجہ کا انتقال ہو گیا، تو کیا وہ اپنی مرحومہ زوجہ کی سگی بہن کے ساتھ فوری طور پر نکاح کر سکتا ہے؟ یا اسے کچھ مدت انتظار کرنا ضروری ہے جیسا کہ بیوی کو طلاق دی ہو، تو عورت کی عدت تک کا انتظار کرنا ہوتا ہے، پھر اُس کی بہن سے نکاح کا جواز ہوتا ہے؟
دورانِ عدت زیب و زینت کے احکام
سوال: جس عورت کو تین طلاقیں ہوگئیں ہوں وہ عدت کیسے گزارے؟ یعنی عدت کے دوران کون کون سے کام کر سکتی ہے ؟ اور کون کون سے کام نہیں کر سکتی ؟اور کیا ایسی عورت پر سوگ بھی لازمی ہوتا ہے ؟اور بالوں کو کنگھا کرنا ،تیل لگانا وغیرہ کے احکام بھی ارشا د فرمادیں ؟
عدت والی عورت کا عید ملنے کے لیے گھرسے نکلنا
سوال: میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے اور میں عدت میں ہوں کیا میں عید پر اپنی فیملی سے ملنے کے لیے عدت والے گھر سے باہر جا سکتی ہوں یا کیا میں اس گھر سے ہمیشہ کےلیے منتقل ہو سکتی ہوں؟
موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟
سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔