
غسل کے بعد جسم پر جمےہوئے میل کا علم ہوا، تو پہلے والے غسل و نمازوں کا حکم
سوال: بعض دفعہ بغل یا جسم کے کسی اور حصہ پر جسم کے میل کی تہ جمی ہوئی ہوتی ہے ، انسان کی توجہ نہیں جاتی ، اس کو ہٹائے بغیر ہی وہ فرض غسل کرلیتا ہے ،اس کے بعد نمازیں وغیرہ بھی ادا کرتا رہتا ہے ،بعد میں اس کو پتہ چلتا ہے کہ اس کے جسم پر فلاں جگہ غسل سے پہلے سے ہی میل جما ہوا ہے ، تو ایسی صورت میں اس کا پہلے کیا ہوا غسل ادا ہوا یا نہیں ؟ اس نے جو نمازیں پڑھیں ، وہ ادا ہوئیں یا نہیں ؟ نیز اب جب اس کو علم ہوگیا ہے ،تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
ایک شریک دوسرے کو اپنا حصہ بیچنے پر مجبور نہیں کرسکتا
سوال: ہم دو دوستوں نے آدھے آدھے پیسے ملاکر ایک سوسائٹی میں پلاٹ خریدا تھا،اب میرا دوست اس پلاٹ کو بیچنے کا کہہ رہا ہےلیکن میرا ارادہ فی الحال بیچنے کا نہیں ہے لیکن میرے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ میں اس کا حصہ بھی خرید سکوں اسی وجہ سے وہ یہ چاہتا ہے کہ میں اپنا حصہ بھی بیچ دوں، حالانکہ اگر وہ اپنا حصہ کسی اور کو بیچنا چاہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس صورتحال میں شریعت کا کیا حکم ہے کیا مجھ پر اس کی بات ماننا لازم ہے؟
نجس جگہ کا یقینی علم نہ ہو تو غالب گمان کر کے کپڑے پاک کرنا
جواب: حصہ ناپاک ہے اور ظنِ غالب قائم کر کے مخصوص حصہ دھو لیا، تو کپڑا پاک ہوگیا ۔ ہاں اگر بعد میں غلطی معلوم ہوئی ،تو اس وقت نجس حصہ کو دھو لینا کافی ہے ، ...
چلتے کاروبار کا حکم اور جائز طریقہ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ زید کی دوکان ہے، جس میں تقریباً ڈیڑھ، دو لاکھ روپے کا مال موجود ہے، بکر نے زید کو دو لاکھ روپے دئیے کہ میرے یہ پیسے اپنے کاروبار میں لگا لو، ہم مشترکہ کام کرتے ہیں اور طے یہ کیا کہ ہر ماہ نفع کا نہیں، بلکہ جو بھی ٹوٹل سیل ہوگی، اس کا 2 فیصد مجھے دیتے رہنا ، باقی تمام معاملات تمہارے ذمہ ہوں گے، تو زید نے اس سے پیسے لے کر کام میں شامل کر لیے۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زید و بکر کا باہم یہ معاہدہ کرنا کیسا ہے؟ نوٹ: بکر نے زید کی دوکان میں سے کوئی مخصوص حصہ (Share) نہیں خریدا اور نہ ہی کسی خاص پروڈکٹ میں شرکت کی ہے، بلکہ چلتے کاروبار میں پیسوں کے ذریعے شرکت کی ہے۔
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
جواب: حصہ چھپایا،تواسے اختیار ہے کہ ایک دم حدود حرم میں قربان کرے یا چھ صدقہ فطر چھ مسکینوں کو دے دے یا تین روزے جس طرح چاہے رکھ لے۔اگرچھ صدقے ایک مسکین کو...
دو بیویاں ہوں ، تو دن کا کچھ حصہ بھی ان کو ٹائم دینا لازم ہے یا نہیں؟
سوال: اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہوں اور اس شخص کی ڈیوٹی ڈے نائٹ کی ہو یعنی کچھ حصہ دن کا اور کچھ حصہ رات کا ڈیوٹی میں شامل ہو اور رات 11 بجے گھر آتا ہو،اب کیا فقط رات کا باقی حصہ عورتوں میں تقسیم کرنا لازم ہے یا دن کا کچھ حصہ دینا بھی لازم ہے یا دن اپنی مرضی سے جس کے پاس چاہے گزار سکتا ہے؟
لڑکی کے انتقال پر اس کے زیورات و کیش میں کس کس کا حصہ ہوگا ؟
سوال: کیا لڑکی کے مرنے پر اس کے پاس موجود زیورات اور کیش میں اس کے والدین کا حصہ ہوگا یا صرف شوہر اور بچوں کا حصہ ہوگا؟
عورتوں کا باریک لان کے کپڑے پہننا کیسا؟
جواب: حصہ ظاہر ہو تو نماز نہیں ہوگی،اگرچہ وہ تنہائی میں ہی نماز پڑھے،کیونکہ نماز کے لئے چھپانے کے حکم میں داخل حصہ ِ بدن چھپاناشرط ہے اور ان اعضامیں سے کسی ...
وراثت میں ملنے والی زمین کی وجہ سے قربانی لازم ہوگی یا نہیں ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں جب کسی کا والد فوت ہو جائے اور وراثت میں ایسی زمین چھوڑے جو اس نے اپنی اولاد کے نام نہ کی ہو ، تو ورثا اس زمین کو مل کر استعمال کرتے اور اسی کی فصل کھاتے ہیں ، جبکہ ان کی گزر بسر اس زمین پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ان کا ذریعۂ آمدنی اس کے علاوہ ہوتا ہے ، لیکن وہ قربانی نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ والد صاحب نے زمین ہمارے نام نہیں کی تھی ، اس لیے ہم صاحبِ نصاب نہیں ہیں اور ہم پر قربانی لازم نہیں ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اگر ان کی گزر اوقات اس زمین پر منحصر نہ ہو اور ان کے پاس اس زمین کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے برابر حاجتِ اصلیہ سے زائد مال بھی نہ ہو ، لیکن ان کا اس زمین میں بننے والا حصہ ان کی حاجتِ اصلیہ سے زائد اور ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ،تو اس زمین کی وجہ سے ان پر قربانی لازم ہو گی یا نہیں ؟
پورے گھر کی طرف سے ایک قربانی کا شرعی حکم
سوال: ”حضرت سیِّدُنا عطا بن یسار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے زمانے میں آپ لوگوں کی قربانیاں کیسی ہوتی تھیں ، تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے زمانے میں آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کرتا تھا ، تو اس کے سارے گھر والے کھاتے اور لوگوں کو کھلاتے ، پھر لوگ فخر و مباحات کرنے لگے (ایک دوسرے پر برتری اور دکھاوے کے لیے ایک سے زیادہ قربانیاں کرنے لگے ) ، تو معاملہ ایسا ہو گیا جو تم دیکھ رہے ہو ۔“(سنن ابنِ ماجہ ، حدیث 3147) اس کے بعد نوٹ لکھا ہے کہ اسلام میں ایک خاندان کا مطلب ایک شادی شدہ مرد و عورت اور اس کی اولاد ہے ، اب اگر ایک گھر میں ایک سے زیادہ شادی شدہ لوگ ہوں، تو وہ سب الگ خاندان شمار ہوں گے اور ہر خاندان اپنی الگ اور صرف ایک قربانی یا صرف ایک حصہ قربانی کرے گا ۔