
مالدار عورت پر اولاد و شوہر کا صدقہ فطر ادا کرنا لازم ہےیا نہیں؟
جواب: صاحب نصاب ہونے پر خود اپنا فطرہ ادا کرنا اس پر واجب ہے لیکن بالغ یا نابالغ اولاد او رشوہر میں سے کسی کا صدقہ فطر ادا کرنا،اس پر واجب نہیں اگر چہ ...
کسی کے گھر جھانکنے کا حکم اور ایک حدیث پاک کی شرح
جواب: صاحب الدار بخشبة أو رماه بحصاة ففقأ عينه يضمن عندنا. و عند الشافعي لا يضمن، لما روى أبو هريرة - رضي الله تعالى عنه - أنه - عليه الصلاة و السلام - قال ...
رہائش کے لیے خریدے ہوئے فلیٹ پر زکوٰۃکا حکم
مجیب: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی
مجیب: مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی
نانی کا دودھ پینے والے خالہ زاد لڑکا لڑکی کا آپس میں نکاح کرنا کیسا ؟
سوال: دو خالہ زاد کزن لڑکا لڑکی دونوں کو بچپن میں مدتِ رضاعت کے اندر نانی نے ایک بار اپنا دودھ پلا دیا، تو اب وہ شادی کرنا چاہتے ہیں کیا اب ان دونوں کی شادی ہو سکتی ہے کیونکہ حدیث مبارکہ میں بھی ہے کہ ایک بار چوسنے یا دو بار چوسنے سے یا پستان کو ایک یا دو بار منہ میں داخل کرنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی تو کیا اب دونوں خالہ زاد کزنز کی شادی ہو سکتی ہے جواب ارشاد فرما دیں ؟
قرض دار کو زکوٰۃ کے پیسے دینے کا شرعی حکم
مجیب: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی
سیلری کی رقم لوگوں پر ادھار ہو تو زکوۃ کا کیا حکم ہے ؟
جواب: صاحب نصاب نہیں بنتا، لہذا اجرت کے وصول ہونے سے پہلے اس کی زکوۃ بھی لازم نہیں ہوگی، بلکہ وصول ہونے کے بعد جب سال گزرے گا، تو اس کی زکوۃ لازم ہو گی، جبک...
بچہ کتنا دودھ پیے، تو حرمتِ رضاعت ثابت ہو گی؟ تفصیلی فتوی
سوال: عائشہ چھ ماہ کی تھی ، اس وقت عائشہ کی خالہ نے اسے ایک یا دو گھونٹ اپنا دودھ پلایا تھا ، اس سے زیادہ نہیں پلایا ، اب عائشہ کا اس کی خالہ کے بیٹے سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ ہمیں بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ احادیثِ مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ ایک دو گھونٹ دو دھ پینے سے رضاعت کا رشتہ ثابت نہیں ہوتا ، بلکہ کم از کم پانچ گھونٹ پینا ضروری ہے، لہٰذا آپ رشتہ کر سکتے ہیں ، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی ایسی کوئی حدیثِ پاک ہے ؟ اور کیا ہم اس حدیثِ پاک کی رو سے رشتہ کر سکتے ہیں ؟
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟
صفیں سیدھی رکھنے اور اقامت کے بعد صفیں درست کرنے کا اعلان کرنے کا حکم؟
مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی