
مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر: WAT-1593
تاریخ اجراء: 08شوال المکرم1444 ھ/29اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اجرت دینِ
ضعیف ہے کہ یہ منفعت کا عوض ہے جیساکہ مکان وغیرہ کا کرایہ اور دینِ ضعیف جب تک وصول نہ ہوجائے، اس کی وجہ سے آدمی
صاحب نصاب نہیں بنتا، لہذا اجرت کے وصول ہونے سے پہلے اس کی زکوۃ
بھی لازم نہیں ہوگی، بلکہ وصول ہونے کے بعد جب سال گزرے گا، تو
اس کی زکوۃ لازم ہو گی، جبکہ اس کے پاس اس کی جنس سے کوئی
دوسرا نصابِ زکوۃ موجود نہ ہو ، البتہ اگر پہلے سے اس کی جنس سے کوئی نصاب موجود ہے، تو یہ وصول ہوتے ہی
اس میں ایڈکردیا جائے گا اور اس پہلے نصاب کا جب سال پور اہو
گا، تو اس رقم پر بھی زکوۃ فرض ہو جائے گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم