سرچ کریں

Displaying 571 to 580 out of 4219 results

571

حیض والی عورت وضو کر کے سوئے تو اسے ثواب ملے گا؟

جواب: وقت بلکہ اگر وہ نوافل مثلاً: تہجد و چاشت کی عادی ہے، تو ان وقتوں میں بھی وضو کرکے مصلے پر بیٹھ کر ذکرکرے، تا کہ اس کی مذکورہ عبادات کی عادت برقرار ر...

571
572

وطن اقامت، محض نیت ِ سفر سے نہیں، بلکہ بالفعل سفر سے باطل ہوتا ہے

جواب: وقت تک اس نیت کا اعتبار نہیں ، جیساکہ اگر کوئی شخص اپنے وطن اصلی میں رہتے ہوئے مسافت ِ سفر تک کسی مقام پر جانے کی نیت کرے، لیکن بالفعل سفر نہ کرے تو م...

572
573

کیا بیوی شوہر کے کہنے پر قضا روزہ توڑ سکتی ہے؟

سوال: ہندہ شوہر کی اجازت کے بغیر رمضان کے قضا روزے رکھ رہی ہو، اب کسی دن شوہر کام سے چھٹی کرلے اور وہ ہندہ کو ہم بستری کے لیے بلائے اور روزہ توڑنے کا کہے۔ تو کیا اس صورت میں ہندہ کو شوہر کے کہنے پر اس روزے کو توڑنے کی اجازت ملے گی؟؟ رہنمائی فرمائیں۔

573
574

وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟

سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟

574
576

بروکری اور اس کےضروری احکام

جواب: وقت مستحق ہوتا ہےجب وہ کوئی قابل معاوضہ کام کرے جبکہ ڈاکٹر حضرات لیبارٹری والوں کے لیےکوئی قابل معاوضہ کام نہیں کرتےمریض کو لیبارٹری کا پتہ بتا دینا ...

576
577

مضاربت اور اس کےضروری احکام

جواب: وقت درج ذیل چیزوں کی رعایت ضروری ہے 1. سرمایہ(Capital) کرنسی کی صورت میں ہو 2. سرمایہ معلوم ہو 3. سرمایہ قرض نہ ہو 4. سرمایہ مکمل طور پر مضارب ک...

577
578

حیض کی وجہ سے پجھلے سال روزے نہیں رکھے تو اس سال رمضان کا اعتکاف کرنا

سوال: ایک اسلامی بہن نےگزشتہ سال حیض آنے کی وجہ سےسات روزے نہیں رکھے اور ابھی تک ان کی قضا بھی نہیں کی کہ رمضان شروع ہوگیا،تو کیا اس صورت میں وہ اسلامی بہن اعتکاف کر سکتی ہے؟

578
579

حیض کے ایام کے بعد لا علمی کی وجہ سے رمضان کے روزے نہ رکھے تو حکم

سوال: ہندہ تقریباً ساڑھے گیارہ سال کی تھی، اب تک روزے فرض نہیں تھے، گھر والے بھی نہیں رکھواتے تھے، ان کی روزہ کشائی بھی نہیں ہوئی تھی، اسى سال وہ رمضان کی 9 تاریخ کو بالغہ ہوگئی اور اسی سال 28 رمضان کو اس کی روزہ کشائی تھی، اب باری کے دنوں میں، تو رخصت تھی روزہ نہ رکھنے کی اور ماہواری کے بعد بقیہ جو دن طہر کے گزرے تھے، اس میں انہوں نے مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سےروزہ نہیں رکھا تھا، اس کے ذہن میں یہ تھا کہ روزہ کشائی کے بعد ہی روزےرکھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا، اب وہ ان روزوں کی قضا کر رہی ہے۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ آیا اس کے یہ روزے نہ رکھنے کا گناہ اس پر ہوگا جبکہ وہ لا علمی کی وجہ سے تھا؟ نیز ان روزوں کو چھوڑنے کی وجہ سے کوئی کفارہ تو ادا نہیں کرنا ہوگا ؟

579
580

اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت

سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟

580