
جمعہ کی مکمل نماز میں نیت کرنے کا طریقہ
سوال: جمعہ کی مکمل نماز میں نیت کس طرح کی جائے گی؟ تفصیل بتا دیں۔
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ قبر پر اذان دینا بدعت و ناجائز ہے اور اِس پر فتاوی شامی کی یہ عبارت’’فی الاقتصار علی ماذکر من الوارد اشارۃ الی انہ لا یسن الاذان عند ادخال المیت فی قبرہ کما ھو المعتاد الآن وقد صرح فی فتاویہ بانہ بدعۃ‘‘پیش کرتا ہے۔اس بارے میں کچھ تفصیلی رہنمائی کی حاجت ہے تا کہ ہمارے علاقے کی عوام اذانِ قبر(جو اہل السنۃ کا معمول ہے،اِس)کے حوالے سے مطمئن ہو جائے؟
دورانِ اذان اگر وقت شروع ہو، تو کیا وہ اذان دوبارہ دی جائے گی؟
سوال: مؤذن فجر کا وقت شروع ہونے سے ایک منٹ پہلے ہی اذانِ فجر دینا شروع کرے، پھر دورانِ اذان ہی فجر کا وقت شروع ہوجائے، تو کیا وہ اذان درست قرار پائے گی؟ کیونکہ اذان ختم ہونے سے پہلے تو وقت شروع ہوچکا تھا، یا دوبارہ سے اذان دی جائے گی؟
فجر کی سنتیں کس وقت پڑھنا افضل ہے ؟
سوال: سنتِ فجر پڑھنا کس وقت افضل ہے؟ کیا اذان ِ فجر سے پہلے ہی اس کا پڑھ لینا بہتر ہے؟ زید کا کہنا ہے اذان سے پہلے پڑھنا افضل ہے ، کیونکہ ملفوظات شریف میں ہے :’’عرض : سنت الفجر اول وقت پڑھے یا متصل فرضوں کے ؟ ارشاد: اول وقت پڑھنا اَولیٰ ہے ۔حدیث شریف میں ہے :جب انسان سوتا ہے ، شیطان تین گرہ لگا دیتاہے۔ جب صبح اُٹھتے ہی وہ رب عزوجل کا نام لیتا ہے ، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور وُضو کے بعد دوسری اور جب سنتوں کی نیت باندھی، تیسری بھی کُھل جاتی ہے، لہٰذا اول وقت سنتیں پڑھنا اَولیٰ ہے۔‘‘(ملفوظات حصہ 3 ص 352) اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی سنتیں بالکل اول وقت میں پڑھ لینا افضل ہے اگرچہ اذانِ فجر نہ ہوئی ہو۔ اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔
جمعہ میں سجدہ سہو لازم ہوا اور نہیں کیا تو کیا نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس جمعۃ المبارک کو میں جماعت کروا رہا تھا، تو میں نے بھول کر آہستہ آواز میں قراءت شروع کر دی، مقتدیوں میں سے کسی نے لقمہ نہیں دیا، یہاں تک کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴾ پڑھ کر مجھے یاد آیا اور پھر میں نے اس کے بعد باقی سورہ فاتحہ اور سورت جہری پڑھی، لیکن آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز مکمل کر لی۔ میرے ذہن میں تھا کہ جمعہ و عیدین میں سجدہ سہو لازم ہوجائے تو سجدہ سہو نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس وجہ سے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا۔شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس واقعہ کوکچھ دن گزر گئے ہیں، ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اس مسجد میں جمعہ کی نماز اسپیکر پر پڑھائی جاتی ہے اوربآسانی آواز تمام نمازیوں تک پہنچ جاتی ہے، کسی قسم کا اشتباہ نہیں ہوتا۔
قبلہ رخ اذان دینے کے حوالے سے تفصیل
سوال: کیا قبلہ رخ اذان دینا ضروری ہے؟ اگر قبلہ رخ اذان نہ دی گئی تو کیا اذان نہیں ہوگی؟نیز قبلہ کے علاوہ کسی اور سمت میں اذان دینے والا گنہگار ہوگا یا نہیں؟اورنیز بہار شریعت میں قبلہ کے خلاف اذان دینے کو مکروہ لکھا ہے تو یہ مکروہ تحریمی ہے یا تنزیہی؟
اذان سے پہلے درود نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دور میں نہیں تھا تو اب کیوں پڑھتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اذان سے پہلے درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث سے دلائل کے ساتھ جواب عطا فرمائیں۔ نیز دور رسالت و دور صحابہ میں تو اذان سے پہلے درود شریف نہیں پڑھا جاتا تھا، مگر اب پڑھا جارہا ہے، تو کیا یہ بدعت نہیں ہوگا؟
بیمار پر جمعہ فرض ہے یا نہیں اور وہ گھر پر ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟
سوال: کیا بیماری کے سبب جمعہ کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے ؟نیز کیا اگرکوئی بیماری کے سبب مسجد نہ جائے ،تو کیا اس صورت میں چند لوگوں کے ساتھ مل کر نماز جمعہ کو گھر میں قائم کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اوراگر جمعہ قائم نہیں کیا جاسکتا تو کیا ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ سکتاہےیا ظہر کی نماز تنہا ادا کرنا ضروری ہوگا؟
مسافر کے لیے تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہ جگہ کراچی سے تین سو کلو میٹر دور واقع ہے اور آس پاس کوئی مستقل آبادی بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ مسجد ہے، یہ جگہ بھٹ کا پہاڑی سلسلہ کہلاتاہے اور اس کے قریب کوئی شہر یا بڑی آبادی نہیں، البتہ 45کلومیٹر کے فاصلے پر سہون شریف واقع ہے۔ کمپنی کے اندر دو جگہیں نماز کے لیے مخصوص کی ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کو مستقبل میں باقاعدہ مسجد بنانے کا ارادہ ہے، ان دونوں جگہوں پر پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے اور ایک جگہ پر جمعہ کی نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔ ہماری ڈیوٹی کا شیڈول کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ ہمیں چودہ دن سائٹ پر رہنا ہوتا ہے اور چودہ دن ہم فیلڈ بریک پر گھر آجاتے ہیں، لیکن کبھی کبھار طے شدہ پروگرام کے تحت اور کبھی ایمرجنسی میں سائٹ پر چودہ دن سے زیادہ بھی رکنا پڑتا ہے۔ ہماری آمد و رفت اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے ہوتی ہے۔ جہاں ہماری رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، وہ ہائی کلاس سٹینڈرڈ کے مطابق ہے اور ہر طرح کی بنیادی سہولیات ہمیں میسر ہیں ، ہمارا ضروری سامان وہیں رکھا رہتا ہے۔اس کمپنی میں تقریباً ڈیڑھ سو ملازمین مذکورہ طریقے کے مطابق کام کرتے ہیں، جبکہ پینتیس سے چالیس افراد وہاں مستقل رہائش پذیرملازم ہیں ،جو چند مخصوص ایام میں ہی چھٹی پر گھر جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ جگہ ہر ایک کے گھر سے شرعی سفر یعنی تقریباً92 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے، لہٰذا مذکورہ صورتِ حال کے پیشِ نظر درج ذیل اُمور میں رہنمائی فرما دیں: (1)کیا ہمیں تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کی اجازت ہو گی؟ (2)مذکورہ فیکٹری میں جمعہ کی ادائیگی کا کیا حکم ہے؟