
شوہر مقروض ہو تو بیوی پر زکوٰۃ فرض ہوگی یا نہیں ؟
سوال: بیوی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے اوپر سونا ہو ، لیکن اس کے شوہر پہ قرض ہو، تو زکوٰۃ فرض ہو گی یا نہیں اور اس کی زکوٰۃ بیوی دے گی یا شوہر دے گا؟
بھینس کی قربانی سے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی فتوی
جواب: زکوٰۃ کےباب میں بھینس کو گائے کی جنس شمار کرتے ہیں: علامہ ابو عبید قاسم بن سلام بغدادی (المتوفیٰ 224 ھ) اپنی کتاب"الاموال" میں جناب حضرت عمر بن عب...
جواب: مسائل سے متعلق حکمِ شرعی سے مسلمانوں کو آگاہ کر رہے ہیں تاکہ مسلمان اپنی تجارت کو دائرہ حلال تک محدود رکھیں اور حرام سے بچیں۔تجارت سے متعلقہ ایک پیش...
جس شخص کا مال کمپنی لے کر بھاگ جائے، تو کیا وہ شخص زکوٰۃ لے سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگرکسی شخص نے کسی کمپنی میں سرمایہ کاری کی ہے اوروہ سرمایہ ضرورت سے زائداور نصاب کے برابر یااس سے زائدہے،لیکن بعدمیں کمپنی اس کاساراسرمایہ لے کربھاگ جاتی ہے اوراس سے سرمایہ کےملنے کی امیدنہیں رہتی اوراس سرمائے کے علاوہ اوررقم یاسامان یاجائیدادوغیرہ نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے وہ صاحب نصاب بن سکے ،توکیااس سرمائے کی وجہ سے کمپنی کے بھاگنے کے بعدوہ زکوٰۃ لے سکتاہے یانہیں لے سکتا ؟
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
جواب: زکوٰۃ کے بعد جو مال ہلاک ہوجائے اس پر زکوٰۃ لازم نہیں رہتی، البتہ زید نےجو رقم خالد کو معاف کی ہے،تو اس کی 6 سالوں کی زکوۃ زید نکالے گا،کیونکہ مقروض ...
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ نصاب کا سال مکمل ہونے سے پہلے زکوٰۃ نکالنا کیسا ہے؟ سائل:عبد العزیز(آفندی ٹاؤن،حیدرآباد)
لا اکراہ فی الدین کے مطابق سارے احکام پر عمل ضروری نہیں؟
سوال: لبرل لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان ہونے کے بعد اسلام کے سارے احکام کو اپنانا ضروری نہیں ،جس میں انسان اپنے لیے تنگی محسوس کرے ، اسے چھوڑ بھی سکتا ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ﴿ لَاۤ اِکْرَاہَ فِی الدِّیۡنِ﴾؟
جواب: مسائل سیکھنے کے لئے ہمیں جوائن کریں ہر اتوار کوکراچی کے وقت کے مطابق مغرب کی نماز کے 30 منٹ بعد مدنی چینل پر لائیو پروگرام ”احکام تجارت“ پیش کی...
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔