
شرعی فقیر کو نصاب کی حد تک زکوۃ دینا
سوال: شرعی فقیر کو اتنی زکوۃ دینا جس سے وہ خود صاحب نصاب بن جائے یہ کیسا ہے؟
بیوہ اگر نصاب کی مالکہ ہو، تو اس پر زکاۃ کا حکم
سوال: بیوہ اگر نصاب کی مالکہ ہو،تو کیا اس پر زکاۃ فرض ہوتی ہے؟ اور جو بیوہ صاحبۂ نصاب ہونے کے باوجوداس بنا پرزکاۃ ادا نہ کرے کہ وہ بیوہ ہےاور بیوہ پر زکاۃ لازم نہیں ہوتی ۔اس کے لئے کیا حکم ہے؟
نصاب سے زیادہ قرض ہو، تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ بنتی ہے مگر اس پر نصاب سے زیادہ قرض ہے (25 لاکھ قرض ہے) تو کیا پہلے وہ قرض اتارے گا پھر زکوۃ کی ادائیگی کرے گا یا زکوۃ کی ادائیگی کرنے کے بعد جب قرض ممکن ہو تو اتارے۔ اس کی وضاحت فرما دیں۔
صدقۂ فطر کی ادائیگی میں اصل دینے والے کی جگہ کا اعتبار ہوگا یا وکیل کی جگہ کا ؟
سوال: صدقہ فطرکی ادائیگی میں کس کااعتبارہے ،جس کے ذمہ لازم ہے ،اس کااعتبارہے یاکسی اورکا مثلاایک پاکستانی عارضی طورپریوکے میں رہتاہے،اس کے بیوی بچے پاکستان میں ہیں ،وہ پاکستان میں کسی کووکیل بناتاہے کہ میری اورمیرے بیوی ،بچوں کی طرف سے صدقہ فطر اداکردو ، بچے سب اس کے عیال میں ہیں ،کچھ عاقل بالغ ہیں اورکچھ نابالغ۔بالغ اولاداوربیوی توصاحب نصاب ہیں ،لیکن نابالغ صاحب نصاب نہیں ،تواس صورت میں یوکے میں صدقہ فطرکی جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگایاپاکستان میں جتنی رقم بنتی ہے ،اس کااعتبارہوگا؟اسی طرح اگریہ یوکے میں خوداداکرتاہے،توکس جگہ کی قیمت کااعتبارہوگا؟
جواب: صاحب عیال ہو کہ اہل و عیال پر تقسیم کریں تو سب کو نصاب سے کم ملتا ہے تو یہ مکروہ بھی نہیں ۔ فتاوٰی اہلسنت میں اسی سوال کے جواب میں ہے :”زکوٰۃ کے ...
قربانی واجب ہونے کا نصاب اور مقررہ مالیت
سوال: قربانی واجب ہونے کانصاب کیاہے یعنی کتنامال ملکیت میں ہو،توقربانی واجب ہوجاتی ہے؟ نیزیہ قربانی فقط مردوں پرواجب ہےیا مردوعورت دونوں پر؟
پولٹری فارم پر زکوٰۃ کا شرعی حکم
مجیب: مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی
شوہرمستحقِ زکوۃ ہو اور بیوی صاحب نصاب ،تو کیا ایسے شخص کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
سوال: ایک شخص کام تو کرتاہے لیکن اتنی آمدنی نہیں کہ گھر کے اخراجات پورے کر سکے،وہ خود تو صاحب نصاب نہیں ہے لیکن اس کی بیوی سونے چاندی کی وجہ سے صاحب نصاب ہے کیا ایسے شخص کو زکوۃ دے سکتےہیں ؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
حاجی پر عید کی قربانی واجب ہے یا نہیں ؟
جواب: صاحبِ نصاب بالغ شخص پر واجب ہوتی ہے،مسافر اور ایسے شخص پر جو صاحبِ نصاب نہ ہو،عید کی قربانی واجب نہیں ہوتی،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اور آپ ک...