
آپریشن کے سبب آنکھ پر پانی نہ ڈال سکتے ہوں تو وضو کا طریقہ
سوال: ایک عورت کی آنکھ کا آپریشن ہوا ہے اور وہ آنکھ پہ پانی نہیں ڈال سکتیں، وضو کا کیا حکم ہو گا؟
جواب: پر واجِب ہوگا کہ آج کے دن ہی کاٹے، کیونکہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔ بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق شہاب الدین علامہ...
فرض غسل میں بھولے سے کوئی عضو دھلنے سے رہ جائے تو غسل اور پڑھی گئی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: پر وہ نمازِ فجر سرے سے ادا ہی نہیں ہوئی،پس اس شخص پر لازم ہے کہ پاکی حاصل کرنے کے بعد اس نمازِ فجر کی قضا ادا کرے۔ البتہ اب نئے سرے سے پورا غسل...
کیا تیمم میں داڑھی کے گھنے بالوں کا مسح کرنا ضروری ہے؟
جواب: پر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے۔ البتہ چہرے کی حد سے نیچے داڑھی کے لٹکتے بال اس حکم میں داخل نہیں، چہرے سے مراد لمبائی میں پیشانی کے شروع سے لے کر ٹھوڑی تک ا...
غسل میں کلی ناک میں پانی چڑھانا بھول گئے تو پڑھی گئی نمازوں کا حکم
جواب: پرواہی کی وجہ سے کوئی حصہ دھلنے سے رہ گیا،تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایسا کرنے والے کو اِس کی وجہ سے آگ کا عذاب دیا جائے گا۔ ...
نماز کے دوران پسینہ صاف کرنے کا حکم
سوال: اگر دورانِ نماز پیشانی یا چہرے پر پسینہ آئے، تو اپنے بازو کو منہ پر پھیر کر پسینہ صاف کر سکتے ہیں؟
خواتین کا کنٹورنگ کروانا کیسا ؟
جواب: پر چپک جانے کی وجہ سے جِلد تک پانی پہنچنے سے مانع (رکاوٹ ) ہو، کیونکہ اس کے لگے ہونے کی صورت میں وُضو اور غسل نہیں ہو گا اور اگر بالفرض ایسا م...
رکوع اور سجدے کی تسبیحات تین سے کم پڑھنے کا حکم؟
سوال: دار الافتاء اہلسنت کے ایک فتوی میں رکوع کی تسبیح تین بار سے کم پڑھنے کو مکروہ تنزیہی قرار دیا گیا تھا ، یہی بہارِ شریعت میں بھی موجود ہے ، لیکن ایک عالم صاحب کا کہنا ہے کہ رد المحتار کے مطابق ان تسبیحات کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور اس سے کم پڑھنے پر سنت مؤکدہ کے ترک کی تفصیل کے مطابق گناہ ہوگا ۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی یہ سنت مؤکدہ ہے ؟
تیمم کرنے والا یا مسح کرنے والا امام بن سکتا ہے؟
جواب: پر قادر نہ ہو وغیرہ) تو اس صورت میں وہ وضو کرنے والوں کی امامت کرواسکتا ہے کہ امام کا تیمم سے ہونا امامت درست ہونے سے مانع نہیں۔ یونہی اگر امام نے موز...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ایک خط کی حقیقت
سوال: رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین،رسو ل اللہ ﷺکی طر ف سےعیسائیوں کے نام لکھا گیا خط یہ پیغام محمدبن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عیسائیت قبول کرنے والوں کے لیے ہے،خواہ دور ہوں یا نزدیک ۔یہ ایک عہد ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں،بے شک میں، میرے خدمتگار،میرے مددگار اورپیروکار ان کا تحفظ کریں گے،کیونکہ عیسائی بھی میرے شہر ی ہیں اور خدا کی قسم میں اس سے پرہیز کروں گا جو ان کو ناخوش کرے، ان پر کوئی جبر نہیں ہوگا،نہ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے راہبوں کوان کی خانقاہوں سے۔ ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیں کرے گا ، نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ ہی وہاں سے کوئی شے مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں لے جائی جائے گی،اگر کسی نے وہاں سے کوئی چیز لی،تو وہ خدا کا عہد توڑنے اور اس کے نبی کی نافرمانی کا مُرتکب ہوگا ، بے شک وہ میرے اتحادی ہیں اورانہیں ان تمام کے خلاف میری امان حاصل ہے،جن سے وہ نفرت کرتے ہیں،کوئی بھی انہیں سفر یا جنگ پر مجبور نہیں کرے گا،بلکہ مسلمان ان کے لیے جنگ کریں گے، اگر کوئی عیسائی عورت کسی مسلمان سے شادی کرے گی، تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر ہرگز نہیں ہوگااوراس عورت کو عبادت کے لیے گِرجا گھر جانے سے نہیں روکا جائے گا،ان کے گرجا گھروں کا احترام کیا جائے گا،انہیں گرجا گھروں کی مرمّت یا اپنے معاہدو ں کے احترام سے نہیں روکا جائے گا،قوم میں سے کوئی بھی فرد ، یعنی کوئی بھی مسلمان روزِ قیامت تک اس معاہدے سے رُو گردانی نہیں کرے گا ۔( ) (1)اس خط کے تناظر میں سوال یہ ہے کہ کیا نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عیسائیوں کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ فرمایا تھا؟ (2)اگر کوئی معاہدہ فرمایا تھا ،تو اس کی اصل اور حقیقت کیا ہے؟ (3)کیا اسلامی ریاست میں عیسائیوں کو ہرمعاملے میں کھلی آزادی ہے اورکسی بھی صورت میں کسی عیسائی کو قانوناً سزا نہیں دی جاسکتی؟ (4)کیاہرفرداپنی مرضی اور چاہت سے کوئی بھی دین اختیار کرسکتا ہے،چاہے دین اسلام کے علاوہ ہو اور پھر بھی وہ حق پر ہو گا؟اور کیا تمام مذاہبِ عالَم دُرست اور قابلِ احترام ہیں؟