
سجدہ سہو سے پہلے دو بار تشہد پڑھ لیا، تو نماز کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میں ظہر کی چار سنتیں ادا کر رہا تھا، مجھ سے نماز کا ایک واجب چھوٹ گیا، مجھے سجدۂ سہو کرنا تھا، لیکن میں نے التحیات پڑھنے کے بعد درود ابراہیمی اور دعا بھی پڑھ لی، پھر مجھے یاد آیا کہ سجدۂ سہو کرنا ہے، تو میں نے دوبارہ التحیات پڑھی اور سجدۂ سہو کیا، پھر التحیات، درود ابراہیمی اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ اس صورت میں میری نماز ہوئی یا نہیں؟
اوابین کے چھ نوافل میں ثناء اور درود کا طریقہ
سوال: مغرب میں اوابین کی نماز 6 رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھیں تو تیسری اور پانچویں رکعت میں پھر سے ثنا پڑھنی ہے یا نہیں؟ اور قعدے میں التحیات کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا ہے یا نہیں؟ اسے پڑھنے کا صحیح طریقہ ارشاد فرمادیں۔ اور ان چھ رکعتوں میں ہماری مغرب کی سنتیں بھی ہوجائیں گی یا نہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔
اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے تو پھر اسلام پر عمل کیوں کریں؟
جواب: نماز بنی قریظہ پہنچ کر پڑھے۔ اب نماز کا وقت راستے میں آ پہنچا تو بعض نے کہا: ہم تو جب تک بنی قریظہ کے پاس نہ پہنچ لیں گے، عصر کی نماز نہیں پڑھیں گے ...
حدیث میں وارد ہونے والے اورادنماز میں ثنا کے بعدپڑھنا کیسا ہے ؟
سوال: حیح مسلم شریف میں حضرت ابنِ عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ، لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا:”اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا“۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:فلاں ، فلاں کلمات کہنے والا کون ہے؟تو اس آدمی نے کہا :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے ان کلمات پر بہت حیرت ہوئی کہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے۔ (صحیح مسلم،حدیث 601) مذکورہ بالا روایت میں جو تسبیحات پڑھنے کا ذکر ہے ،کیا یہ تسبیحات ثنا پڑھنے کے بعد نماز میں پڑھی جا سکتی ہیں؟
کیا مرد اور عورت کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: نمازِجنازہ پڑھائے ،لہذاصورت مسئولہ میں بھی بہتر یہ ہےکہ مرد اور عورت پر الگ الگ جنازہ پڑھاجائے ،پہلے مرد کاجنازہ،پھر عورت کا۔ اگر دونوں کاجنازہ ایک...
ڈکیتی کے دوران اگر ڈاکو کو قتل کر دیا تو کیا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے؟
سوال: ایک مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ ڈکیتی کے دوران اگر کوئی ڈاکو قتل کر دیا جائے، تو اس کی نماز ِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ سائل:محمد قمر(سرگودھا)
نماز کے دوران قراءت کرتے ہوئے جمع متکلم کی ضمیر نَا کا الف نہیں پڑھا، تو نماز کا حکم ؟
سوال: اگر کسی شخص نے نماز میں قراءت کے دوران سورہ اعراف کی آیت ﴿ وَ وٰعَدْنَا مُوْسٰى﴾ تلاوت کرتے ہوئے ﴿ وَ وٰعَدْنَا ﴾ کی ’’نا“ ضمیر کو بغیر الف کے﴿ وَ وٰعَدْنَ﴾ پڑھ دیا، تو اس کی نمازکا کیا حکم ہوگا ؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
شرعی سفر کے دوران کسی سے ملاقات کے لیے رکنے پر قصر نماز پڑھیں گے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چند افراد کا گجرات سے لاہور جانے کا پروگرام ہے، مگر راستے میں گجرانوالہ کچھ علما و مشائخ سے ملاقات کے لیے رکنے کا بھی ارادہ ہے، یوں کہ پہلے گجرانوالہ جائیں گے، وہاں ملاقاتیں کریں گے، پھر آگے لاہور کے لیے نکلیں گے، اسی لیے گھر سے کچھ جلدی نکلیں گے، گجرات سے گجرانوالہ کا سفر تقریباً پچاس کلو میٹر ہے اور گجرانوالہ سے لاہور کا سفر تقریبا ساٹھ کلو میٹر ہے، اس طرح یہ ٹوٹل مسافت، شرعی مسافت یعنی 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے، سوال یہ ہے کہ لاہور جاتے ہوئے گجرانوالہ رکنا سفر شرعی میں اتصال کو منقطع کرے گا یا نہیں اور نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل؟ شرعی رہنمائی فرما دیں۔