
مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3570
تاریخ اجراء:19شعبان المعظم1446ھ/18فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مغرب میں اوابین کی نماز 6 رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھیں تو تیسری اور پانچویں رکعت میں پھر سے ثنا پڑھنی ہے یا نہیں؟ اور قعدے میں التحیات کے بعد درود ابراہیمی پڑھنا ہے یا نہیں؟ اسے پڑھنے کا صحیح طریقہ ارشاد فرمادیں۔ اور ان چھ رکعتوں میں ہماری مغرب کی سنتیں بھی ہوجائیں گی یا نہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اوابین کے متعلق دونوں باتوں کا اختیار ہے کہ چاہے تو ایک سلام سے پڑھ لے اور چاہےتو دو یا تین سلاموں سے۔ البتہ !بہتر یہ ہے کہ تین سلاموں سے پڑھے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرے۔ اگر ایک سلام سے پڑھی تو ہر قعدے میں تشہد کے بعد درود ودعا بھی پڑھے اورپہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کے شروع میں ثنا بھی پڑھے۔ نیز ان چھ رکعتوں میں مغرب کی سنتیں بھی داخل ہیں،لہذاوہ بھی اداہوجائیں گی۔
درمختار میں ہے: ”(ويستحب ۔۔۔ ست بعد المغرب) ليكتب من الأوابين (بتسليمة) أو ثنتين أو ثلاث ۔۔۔وهل تحسب المؤكدة من المستحب ويؤدى الكل بتسليمة واحدة؟ اختار الكمال: نعم“ ترجمہ: اور مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہے تاکہ وہ اوابین میں سے لکھا جائے، ایک یا دو یا تین سلاموں کے ساتھ۔ اور سنت مؤکدہ کو ان مستحب رکعتوں میں شمار کیا جائےگا یا نہیں اور سنت مؤکدہ اور مستحب نوافل سب ایک سلام کے ساتھ ادا ہوں گےیا نہیں؟علامہ کمال الدین محقق ابن ہمام رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سنت مؤکدہ ان چھ رکعتوں میں شمار ہوں گی اور ایک سلام سے ادا بھی ہوجائیں گی۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، مطلب: فی السنن و النوافل، جلد 2، صفحہ 547، دار الفکر، بیروت)
بحرالرائق میں ہے "و ذكر في التجنيس أنه يستحب أن يصلي الست بثلاث تسليمات" ترجمہ: اورتجنیس میں مذکورہے کہ مستحب ہے کہ چھ رکعات کوتین سلاموں کے ساتھ اداکرے۔(البحرالرائق،باب الوتر و النوافل، ج 02، ص 54، دار الکتاب الاسلامی، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "بعد مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوّابین کہتے ہیں، خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔"(بہار شریعت، جلد1،حصہ 4، صفحہ 666 ،667، مکتبۃ المدینہ)
بہار شریعت میں ہے "ظہر و مغرب و عشا کے بعد جو مستحب ہے اس میں سنت مؤکدہ داخل ہے، مثلاً ظہر کے بعد چار پڑھیں تو مؤکدہ و مستحب دونوں ادا ہوگئیں اور یوں بھی ہوسکتا ہے کہ مؤکدہ و مستحب دونوں کو ایک سلام کے ساتھ ادا کرے یعنی چار رکعت پر سلام پھیرے۔۔۔ جو سنت مؤکدہ چار رکعتی ہے اس کے قعدۂ اولیٰ میں صرف التحیات پڑھے اگر بھول کر درود شریف پڑھ لیا تو سجدۂ سہو کرے اور ان سنتوں میں جب تیسری رکعت کے ليے کھڑا ہوا تو سُبْحٰنَکَ اور اَعُوْذُ بھی نہ پڑھے اور ان کے علاوہ اور چار رکعت والے نوافل کے قعدۂ اولیٰ میں بھی درود شریف پڑھے اور تیسری رکعت میں سُبْحٰنَکَ اور اَعُوْذُ بھی پڑھے، بشرطیکہ دو رکعت کے بعد قعدہ کیا ہو ورنہ پہلا سُبْحٰنَکَ اور اَعُوْذُ کافی ہے۔"(بہار شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 667، مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم