
عورتوں کا باریک لان کے کپڑے پہننا کیسا؟
جواب: ض فوائد کا ذکر قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔لہذا اسے خدا کا احسان سمجھتے ہوئے چاہئے کہ اس رب کریم کے رحمت و برکت والے دین ،اسلام کی تعلیم کے مطابق ہی ا...
جواب: ض اوقات انسان کسی دوست، رشتے دار کے فائدے کا کوئی کام کرتا ہے ، جو فی نفسہٖ جائز و مباح ہے اور وصیت میں خصوصا نیکی کے کاموں کی تاکید کی جاتی ہے ، جیسے...
مرد اور عورت کی نماز میں فرق کی تفصیل ،دلائل اور طریقہ
جواب: ضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : "قال لی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم : یا وائل بن حجر اذا صلیت فاجعل یدیک حذاء أذنیک والمرأۃ ...
سوال: شرکت اور اس کے ضروری احکام
جواب: ضرور ہے کہ بعد میں بھول جانے کا اندیشہ ہوتا ہے ،لہذاافضل وبہتر یہی ہے کہ اگر کوئی عذر نہ ہو،تو سجدہ تلاوت فورا ً کرلیا جائے۔یہ مذکورہ حکم نماز کےبا...
مریض کس طرح بیٹھ کر نماز ادا کرے؟
سوال: جس شخص کو شریعت بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت دے، کیا اسے تشہد کے انداز میں بیٹھ کر نماز ادا کرنا ضروری ہے یا کسی بھی انداز میں بیٹھ کر ادائیگی کر سکتا ہے؟
سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
شوہر کی 15 دن سے زیادہ رہنے کی نیت ہو اور بیوی کی کم، تو بیوی قصرکرے گی یا نہیں ؟
جواب: ضح ہوجائے گا۔ تفصیل یہ ہے کہ ایسا شخص جو اپنے اختیار سے سفر و اقامت نہیں کرسکتا ہو،بلکہ کسی کا تابع ہو جس کی اطاعت اس کو لازم ہو،اور وہ اپنے مت...
قرض وقت پر واپس نہ کرنے کی وجہ سے نقصان لینے کا حکم
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ تین ماہ پہلے میرے ایک دوست کی والدہ نے مجھ سے پندرہ لاکھ روپے لئے جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ ہم نے کچھ مشینیں اپنے کاروباری معاملات کے لیے ڈسکاؤنٹ پر منگوائی ہیں جس کی وجہ سے پندرہ لاکھ روپے کی اشد ضرورت ہے ، آپ ہمیں دے دیں بطور ضمانت آپ ہمارے فلیٹ کی فائل رکھ لیں جس کی مالیت 45 لاکھ ہے۔ چاہیں تو آپ یہ فلیٹ رکھ لیجئے گا باقی رقم آپ بلڈر کو ادا کر دیجئے گا جس پر میں نے صاف منع کر دیا کہ فلیٹ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، میں آپ کو رقم دے رہا ہوں، تین ماہ بعد رقم ہی واپس لوں گا اور میں نے کوئی فائل وغیرہ بطور ضمانت بھی نہیں رکھی تو انہوں نے کہا ٹھیک ہے ہم آپ کو تین ماہ بعد اصل رقم کے ساتھ کچھ نہ کچھ نفع بطور مٹھائی آپکو دیں گے ( نفع کی رقم طے نہیں کی گئی کہیں سود کے زمرے میں نہ آئے) جب ادائیگی کا وقت نزدیک آیا تو میں نے پیغام بھیجا کہ میری رقم وقت پر مل جائے گی؟ جس پر مجھے یقین دہانی کروائی کہ رقم مقررہ وقت پر ادا کر دی جائے گی۔ اس کے بھروسے میں نے ایک پلاٹ کا سودا کیا اور بیعانہ کی مد میں ایک لاکھ روپے دے دئیے پھر جب مقررہ وقت پر میں نے اپنی رقم واپس لینے کے لیے ان سے تقاضہ کیا تو انہوں نے مجھ سے ایک ماہ کا وقت مزید مانگ لیا اور میری رقم ادا نہیں کی جس کی وجہ سے دوسری جگہ دیا گیا ایڈوانس ضائع ہو گیا ۔ میں نے ان سے کہا : میری جو رقم آپ کی وجہ سے ضائع ہوئی ہے یہ آپ ادا کریں تو ان کا کہنا ہے کہ یہ تو سود میں آجائے گا آپ بھی اس سے بچیں اور ہمیں بھی سودی معاملات میں نہ لائیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سارا معاملہ سود ہوگا ؟ کیا میرے مطالبہ کے بغیر جو رقم وہ اپنی خوشی سے دیں گی وہ بھی سود کے زمرے میں آئے گی ؟ کیا میں اضافی رقم کے بجائے کسی اور چیز کی ڈیمانڈ کر سکتا ہوں مثلاً کوئی بائیک یا دیگر اشیاء؟ واضح رہے مجھ سے رقم انہوں نے اپنے پارلر اور جم کی مشینری ٪50 ڈسکاؤنٹ پر خریدنے کے لیے لی تھی تو کیا اس سے ہونے والے نفع میں میرا حصہ جائز ہے ؟ برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں۔
خریداری میں ملنے والا ڈسکاؤنٹ کمپنی کا حق ہے یا ملازم کا؟
سوال: میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں،اور میرا کام مختلف اشیاء کی تلاش،خریداری اور پھر ان اشیاء کو کمپنی کے کسٹمرز کو فروخت کرنا ہوتا ہے،حال ہی میں مَیں نے ایک کمپنی سے ایک مخصوص پروڈکٹ خریدی، اور اس کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد اپنی کمپنی کے کسٹمر کو فروخت کر دیا،کچھ عرصہ بعد جس کمپنی سے میں نے یہ پروڈکٹ خریدی تھی،اس کی طرف سے اطلاع دی گئی کہ آپ سے جس نمائندے نے ڈیل کی تھی،وہ اب ملازمت چھوڑ چکا ہے۔آڈٹ کے دوران معلوم ہوا کہ اس نمائندے نے آپ کو مذکورہ پروڈکٹ دس ہزار روپےزائد پر بیچ دی تھی،یعنی پروڈکٹ ایک لاکھ کی تھی اور اس نے آپ کو ایک لاکھ دس ہزارکی بیچ دی تھی لہٰذا ہم وہ اضافی رقم آپ کو واپس کرنا چاہتے ہیں۔ اب شرعی رہنمائی مطلوب ہے کہ اگر وہ زائد رقم مجھے مل جائے تو کیا اس کا حقدار میں ہوں،کیونکہ خریداری تو اب مکمل ہو چکی ہے، لہذا کیا میں وہ رقم خود رکھ سکتا ہوں،یا مجھے وہ رقم اسی کمپنی کو واپس کرنی ہوگی جس کے لیے میں نے یہ پروڈکٹ خریدی تھی؟ واضح رہے کہ میں نے یہ خریداری بطور ملازم اپنی کمپنی کی طرف سے کی تھی، اور ادائیگی بھی کمپنی ہی کے پیسوں سے کی گئی تھی۔