
نفع کی شرح فیصد ،نفع پر طے کی جائے گی یا سرمایہ پر؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نفع کی شرح فیصد کاروبار سے حاصل ہونے والے نفع پر طے کی جائے گی یا سرمایہ کی رقم پر؟
کئی سال بعد مہر ادا کرنے میں کس ریٹ کا اعتبار ہوگا؟
سوال: میری شادی 1998 میں ہوئی تھی اور اس وقت میری بیوی کی حق مہر کی رقم گیارہ ہزار روپے قرار پائی تھی مگر لاپرواہی و سستی کی و جہ سے وہ ادا نہیں کر سکا لیکن میں اب اپنی بیوی کو وہ رقم دینا چاہتا ہوں، میری شادی کو تقریبا ستائیس سال ہوچکے ہیں، پوچھنا یہ تھا کہ مجھے وہی رقم گیارہ ہزار ادا کرنا ہوگی یا ز ائد رقم ادا کرنا ہوگی؟
کرائے پر لیا ہوا گھر آگے کسی اور کو کرائے پر دینا کیسا ؟
جواب: رقم حاصل کرنا جائز نہیں۔ مبسوط میں ہے:’’و قد يحتاج إلى أن يسكنها صديقا له بأجر أو بغير أجر۔۔۔ فإن أجرها بأكثر مما استأجرها به تصدق بالفضل إلا أن يكون...
بینک اکاونٹ میں غلطی سے کسی کے پیسے آجائے تو کیا کریں؟
جواب: رقم واپس کریں اور اگر ہر طرح کی کوشش کے باوجود بھی معلومات نہ مل سکے تو بھی اس کی اتنی دیر تک تشہیر کی جائے کہ مالک مل جائے اور رقم اسے دے دی جائے اور...
میرے بھائی میرے کاروبارمیں بلامعاہدہ شامل ہونے کے بعدکیا میرے شریک ہوگئے ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنے چچا کے ساتھ مل کر اپنی ذاتی رقم سے شراکت کی۔کچھ عرصہ کام کیا پھر 1994میں ہم الگ ہو گئے اور میں نے اپنا الگ ذاتی کپڑے کا کاروبار شروع کیا ،اس میں والد صاحب یا بھائیوں کی جانب سے کوئی رقم شامل نہیں کی گئی تھی۔پھر میرے بھائیوں میں سے جو بھی بڑا ہوتا گیااس کو میں کاروبار میں لگاتا گیا یعنی وہ بھی میرے کاروبار میں کام کرنے لگے لیکن بھائیوں کوکاروبار میں لگاتے وقت شرکت یا اجارہ کا کوئی معاہدہ نہ ہوا۔بس یہ تھا کہ گھر کے اخراجات مشترکہ طور پر میرے کاروبار سے ہوتے تھے اور بھائیوں پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی،جو جس طرح چاہتا استعمال کرتا کوئی روک ٹوک نہیں تھی ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ کاروبار صرف میرا کہلائے گا یا میرے بھائیوں کا بھی اس میں حصہ ہے؟ نوٹ:بھائیوں کو کاروبار میں لگاتے وقت ان کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا تھا ،ان کی مرضی پر موقوف تھا جتنی دیر چاہیں کریں ،کوئی پابندی یا پوچھ گچھ نہیں تھی۔نیز سائل کے والد اور اس کے بھائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کاروبار سائل نے اپنی ذاتی رقم سے شروع کیا،اس میں والد یا بھائیوں کی رقم شامل نہیں تھی۔لیکن بھائی کا بیان ہے کہ ہم اپنے آپ کو کاروبار میں شریک ہی سمجھتے تھے۔
منتظم کا خلاف مصرف چندہ استعمال کرنے کا حکم!
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مسجد پہلے سے موجود ہے مزید اسکی تعمیر کے لئے منتظم نے چندہ کیا چندہ ابھی منتظم کے قبضہ میں تھا صرف نہیں ہوا تھا کہ پھر جن افراد نے چندہ دیا تھا انہوں نے اجازت دی کہ آپ اس رقم کو مسجد کی عمارت میں صرف کرنے کی بجائے اس زمین پر خرچ کر دیں جومسجد پر وقف ہے اور اس کی آمدنی امام صاحب کے لئے مخصوص ہے اس نے وہ رقم اس زمین پر خرچ کر دی ۔اب معلوم یہ کرنا ہے کہ چندہ منتظم کے قبضہ میں دے دینے کے بعد کیا چندہ دینے والے کسی اور مد میں صرف کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟منتظم کا ان کی اجا زت سے دوسری مد میں صرف کرنا کیسا؟نیز کیا اب وہ رقم اس زمین کے نفع میں سے واپس تعمیر کے لئے لی جا سکتی ؟
کسی اسکول میں اپنی کتابیں بیچنے کے لیے پیسے دینا کیسا ؟
سوال: کسی کا پرائیویٹ اسکول ہے اور ایک پبلیشر کہتا ہے کہ اگر میری کتابیں آپ کے ادارے میں چلیں، تو میں آپ کو مثلاً 40ہزار روپے دوں گا، تو کیا اسکول کا مالک وہ رقم لے سکتا ہے؟
جواب: رقم الحدیث32619 ،جلد11،صفحہ254، دارالکتب العلمیہ ، بیروت ) حضرت سیدناسلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رؤوف رحیم صلی اللہ ت...
قرض کا مطالبہ ذمہ لینے والے سے ہوگا یا مقروض سے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پر میرا 15لاکھ کا قرض ہے ، زید نے بکر سے میری بات کروا دی کہ مجھے قرض کی رقم بکر ادا کرے گا اور بکر نے اسے قبول کر لیا ، بکر اب تک قرض کی آدھی رقم مجھے دے چکا ہے اور بقیہ کے متعلق کہتا ہے کہ میرے پاس فی الحال رقم کی گنجائش نہیں ہے ، جب ہو گی تب ادا کروں گا ۔ یہ معاہدہ کیے ہوئے تقریبا پانچ سال ہو چکے ہیں ، تو کیا میں اپنی بقیہ رقم کا مطالبہ زید سے کر سکتا ہوں ؟
اس شرط پر موبائل بیچنا کہ ایک ہفتے بعد واپس خرید لوں گا ، کیسا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ میں موبائل کی خرید وفروخت کا کام کرتا ہوں۔ بعض اوقات کوئی کسٹمر آتا ہے اور مجبوری کی وجہ سے موبائل بیچتا ہے، لیکن وہ بیچنا نہیں چاہتا۔اس لیے وہ میرے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرتا ہے کہ آپ موبائل مجھ سے خرید کر ایک ہفتے کےلیے اپنے پاس رکھ لو۔ اگر میں ایک ہفتے تک واپس آگیا، تو کچھ اضافی رقم دے کر آپ سے موبائل واپس لے لوں گااور یہ اضافی رقم طے ہو جاتی ہے کہ دو ہزار یا تین ہزار اضافی رقم ہوگی اور اگر نہ آیا تو آپ کی مرضی، چاہے آپ موبائل بیچیں، یا خود استعمال کریں۔ اس کے بعد دونوں فریق اس معاہدے کے پابند ہوتے ہیں، اگر بالفرض مجھے کوئی دوسرا کسٹمر آ کر دس ہزار منافع کی بھی آفر کرتا ہے، تو میں وہ قبول نہیں کر سکتا ، بلکہ موبائل کےمالک کو ہی موبائل واپس کرنےکا پابند ہوتا ہوں اور اس سے نفع بھی وہی لوں گا جو ہمارا آپس میں طے ہو چکا ہو۔ مثال کے طور پر میں نے اس سے موبائل پچیس ہزار کا لیا ہو تو ہفتے بعد اس کو اٹھائیس ہزار کا بیچ دوں گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی خرید وفروخت کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟