
وراثت میں ملنے والے پلاٹ کی وجہ سے زکوٰۃ اور قربانی لازم ہو گی؟
سوال: میرے والد کی وراثت تقسیم ہوئی ہے ۔ان کی وراثت میں سے مجھے چار دُکانیں ، ایک پلاٹ اور ایک مکان ملا ہے، جس میں میری رہائش ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس رقم، سونا، چاندی وغیرہ کوئی اور مال موجود نہیں ۔ ترکہ سے ملنے والی چار دکانیں کرائے پر ہیں، جن کی مکمل آمدنی گھر کی ضروریات میں خرچ ہوجاتی ہے اور پلاٹ سے کوئی آمدنی نہیں ہے۔ میرے والد نے پلاٹ، مکان، دکانیں بیچنے کی نیت سے نہیں خریدی تھیں اور میرا بھی اسے بیچنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ پلاٹ کی مالیت تقریباً 30 سے 35 لاکھ کے درمیان ہے اور مجھ پر تین لاکھ کا قرض بھی ہے۔ اس صورت میں معلوم یہ کرنا تھا کہ مجھ پر زکوٰۃ یا قربانی لازم ہے یا نہیں؟
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنے کا ثبوت
سوال: میں نے ٹی وی پر سنا کہ کسی سے سوال ہوا : "فوت شدہ بندے کی طرف سے قربانی کرنے کے کیا احکام ہیں۔؟" تو اس نے جواب دیا :"حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے فوت شدگان کی طرف سے قربانی نہیں کی،اگر حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرتے ،تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے کرتے ۔" لہذا اس بارے میں رہنمائی فرما دیں کہ :کیا ہم فوت شدہ کے لیے قربانی کرنے کے بجائے، صدقہ کر سکتے ہیں یا یہ بتا دیں کہ فوت شدگان کی طرف سےایام قربانی میں صدقہ دینا افضل ہے یا قربانی کرنا۔ ؟
قربانی کے پائے ایک ماہ بعد کھانے سے متعلق حدیث پاک کی وضاحت
سوال: حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا نے قربانی کےگوشت کے بارے میں پوچھنے پر بتایا:ہم قربانی کے پائے رکھ لیا کرتے تھے، پھر ایک ماہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کوتناول فرماتے یعنی کھاتے ۔اس کی وضاحت ارشاد فرمائیں۔
کیا اونٹ میں قربانی کے 10 حصے ہو سکتے ہیں؟ نیزایک حدیثِ پاک کی تشریح
سوال: ایک اونٹ کی قربانی میں کتنے لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں؟بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی میں دس لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں اور پھر اپنی تائید میں یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے حوالے سے ترمذی شریف میں مروی ہے :” كنا مع النبي صلى اللہ عليه وسلم في سفر، فحضر الأضحى، فاشتركنا في البقرة سبعة، وفي الجزور عشرة “ترجمہ: ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے،اسی حالت میں عید الاضحیٰ آ گئی، تو ہم نے گائے سات افراد کی طرف سے، جبکہ اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا ۔(سنن الترمذی،جلد2،صفحہ 241،حدیث نمبر905،دار الغرب الاسلامی،بیروت) اسی طرح عوام کے ذہنوں میں اس طور پر تشویش پیدا کی جاتی ہے کہ جب اونٹ کا گوشت گائے سے زیادہ ہے، تو شرکاء کے اعتبارسے بھی یہ سات کے بجائے دس افراد کےلیے کافی ہونا چاہیے ۔
دو تھن والی بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
سوال: زید نے ایک بھینس میں قربانی کا حصہ ڈالا ہے جس کے قدرتی طور پر دو ہی تھن ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اس کے بقیہ دو تھن کٹے ہوئے ہوں بلکہ پیدائشی طور پر اُس بھینس کے دو ہی تھن ہیں۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس دو تھن والی بھینس کی قربانی ہوجائے گی ؟
کٹے اور بھینس کی قربانی کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کےبارے میں کہ بھینس اور بھینسے کی قربانی جائز ہے یا نہیں ؟ سائل :محمد رضوان (فیصل آباد)
اونٹ کی قربانی میں کتنے حصے ہوسکتے ہیں ؟
سوال: ایک اونٹ میں زیادہ سے زیادہ کتنے حصے ہو سکتے ہیں ،بعض لوگ کہتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی میں دس حصے بھی ہو سکتے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا :’’ہم نے اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا‘‘(بحوالہ جامع ترمذی )برائے کرم دلائل کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ کیا واقعی اونٹ کی قربانی میں دس حصے ہو سکتے ہیں ؟
عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ میں روک دیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: قربانی بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ ، جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت196) صحیح بخاری میں ہے:” ...
بیوی کماتی نہیں، تو کیا اس کی طرف سے شوہر پر قربانی لازم ہوگی؟
سوال: بیوی کماتی نہیں ہے، کیا اس کی طرف سے اس کے شوہر کو قربانی کرنا ہوگی ؟ نیز اگر شوہر کے والد فوت ہوچکے ہوں ، ان کی طرف سے قربانی کرنا ٹھیک رہے گا یا اپنی زندہ بیوی کی طرف سے؟