حج کی قربانی اپنے ملک میں کرنے کا حکم

حج کی قربانی اپنے ملک میں کرنا

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3785

تاریخ اجراء: 26 شوال المکرم 1446 ھ/25 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب بندہ حج تمتع کرتا ہے، تو دس ذی الحج کو اس نے سعودیہ میں قربانی کرنی ہوتی ہے، تو ایک ذہن یہ بنتا ہے کہ قربانی ہم اپنے ملک میں دس ذی الحج کو کرلیں، ویسے بھی  نارملی تو عید کے دن قربانی ہوتی ہے، تو کیا ہم دس ذی الحج کی قربانی اپنے ملک میں کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   حج کی قربانی کے جانور کو حدودِ حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے۔ لہذا حج کی قربانی کو حدودِ حرم  کے علاوہ کسی دوسری جگہ کرنے سے حج کی قربانی کا واجب ادا نہ ہوگا۔

   دررالحکا م میں ہے

   "تعين الحرم للكل من الهدايا"

   ترجمہ: تمام قسم کے حج کی قربانی کےلیے حدود حرم متعین ہے۔

   اس کے تحت حاشیہ شرنبلالی میں ہے

   "فلا تجزيه لو ذبحها في غيره"

   ترجمہ: اگر وہ حرم کے علاوہ کہیں اور قربانی کے جانور کو ذبح کرےگا ،تو یہ قربانی  کفایت نہیں کرے گی۔ (درر الحکام مع حاشیہ شرنبلالی، ج 1، ص 262، دار إحياء الكتب العربية)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم