
کیا بیٹی اپنی ماں کو زکوۃ دے سکتی ہے ؟
جواب: بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں نیچے تک اولاد) میں سے کسی کو بھی زکوۃ نہیں دے سکتے ،اسی طرح شوہر بیوی کو اور بیوی اپنے شوہر کو زکوۃ نہیں دے ...
والد کی زندگی میں فوت شدہ بیٹی کا وراثت میں حصہ ہوگا؟
جواب: بیٹے بیٹیاں زندہ تھے ، تو زندگی میں فوت ہونے والی بیٹی کی اولاد کا بھی اپنے نانا کی وراثت میں حصہ نہیں ہو گا ، کیونکہ بیٹی کی اولاد یعنی نواسے نواسیاں...
کیا مرحوم باپ کے نماز روزے کا فدیہ اسکی بیٹی کو دینا جائز ہے؟
جواب: بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں نیچے تک اولاد) کو نہیں دے سکتے، اسی طرح فدیہ بھی نہیں دے سکتے، چونکہ فدیہ والد کی طرف سے ادا کیا جا رہا ہے، ل...
مضاربت پر کام کرنے والے نے اپنا پیسہ لگا دیا تو نفع کا حکم، نیز انویسٹر فوت ہوجائے تو مضاربت کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے بھانجے کا فروٹ کا کام تھا ، میں نے اور میرے بھائی نے اس کو ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے (یعنی ڈیڑھ لاکھ میں نے اور ڈیڑھ لاکھ میرے بھائی نے) اور اس کو اس بات کا پابند کیا کہ ان سے الگ الگ تجارت کرنا، ان کا حساب کتاب الگ الگ ہی ہوگا، اس نے اس بات پر عمل کیا اور دونوں مالوں کو آپس میں نہیں ملایا۔ اس میں میرا معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ میرے ڈیڑھ لاکھ روپے سے فروٹ خریدو اور جو نفع ہو مجھے اس میں سے آدھا دے دینا، آدھا تمہارا ہوگا! تو وہ جب منڈی گیا، وہاں اسے مناسب قیمت میں اچھا سودا مل رہا تھا لیکن اس کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے کم پڑ رہے تھے، تو اس نے اس میں اپنے 50ہزار روپے ملادئیے، یوں اس نے دولاکھ روپے کا مال خرید لیا اور اس طرح ہمارے فروٹ کے کام میں ہوتا بھی ہے کہ اگر مناسب سودا مل رہا ہو اور پیسے کم ہوں تو اپنے پیسے ملاکر مال خرید لیا جاتا ہے، اب اس نے یہاں اپنے شہر کراچی میں لاکر بیچا تو اس سے ٹوٹل 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا۔ اور میرے بھائی کا اس سے معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ اس سے فروٹ خریدو، اس کام میں جو بھی نفع ہو، اس میں سے صرف 25 فىصد بھائی کا ہوگا، باقی 75 فيصد اس کا ہوگا۔ قضائے الٰہی سے درمیان میں ہی میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور ابھی ان کا آدھا مال ہی میرا بھانجا بیچ پایا ہے، اس میں سے آدھا مال موجود ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ: (1) میرے معاہدے میں کل مال بک جانے کے بعد جو 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا، اس کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟ یعنی میرے والے مال میں 50 ہزار روپے میرے بھانجے نے بھی لگائے ہیں، اس کے بعد بھی ٹوٹل نفع میں سے آدھا آدھا ہوگا یا اس میں کوئی تبدیلی ہوگی؟ (2) میرے مرحوم بھائی کے پیسوں سے خریدے ہوئے باقی مال کو بیچنے کا بھانجے کو حق حاصل ہے یا نہیں؟ اور اس میں جو پرافٹ ہوگا، اس میں سے اس کو مقررہ نفع ملے گا یا سب میرے بھائی کے بچوں بچیوں کا ہوگا ؟
ایک معروف کمپنی کی تجارتی ڈیل کا شرعی حکم
سوال: ایک مینوفیکچر کمپنی کیش پر کام کرتی ہے ، ادھار پر کام نہیں کرتی جبکہ ایک معروف سپر اسٹور کو ادھار پر سامان کی حاجت ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان دونوں نے درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے : ایک شخص بطورِ ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی سے مال خرید کر ثمن ادا کر کے قبضہ کر لیتا ہے (مینوفیکچر کمپنی کی طرف سے ڈسٹری بیوٹر پر کوئی شرطِ فاسد نہیں لگائی گئی) پھر ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی ہی کو اپنا وکیلِ مطلق بنادیتا ہے کہ مینوفیکچر کمپنی جسے چاہے یہ مال فروخت کر دے۔ پھر مینوفیکچر کمپنی بحیثیتِ وکیل اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کے مال کو مثلاً تین ماہ کے ادھار پر سپر اسٹور کو فروخت کر دیتی ہے ، تین ماہ گزر جانے کے بعد سپر اسٹور سے وکیل کو پیمنٹ موصول ہوتی ہے جسے وصول کرنے کے بعد وکیل (مینوفیکچر کمپنی) اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کو پہنچا دیتی۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ(1)کیا مذکورہ طریقۂ کار شرعی طور پر جائز ہے ؟ (2)نیز اس میں خدانخواستہ سپراسٹور کا نقصان ہوگیا یا دیوالیہ ہوگیا اورسپر اسٹور وکیل کو رقم لوٹانے سے عاجز آ جاتا ہے ، رقم ادا نہیں کرتا تو یہ نقصان کون برداشت کرے گا ؟ وکیل (مینو فیکچر کمپنی) یا مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) ؟
وراثت میں ملنے والے مال تجارت پر زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟
سوال: زید کے والد صاحب نے چند پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدے تھے جن کی وہ زکوۃ ادا کرتے تھے۔ اس بار سال مکمل ہونے سے قبل زید کے والد صاحب کاانتقال ہو گیا۔ تو بطور وراثت زید کے حصے میں ان میں سے ایک پلاٹ آیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا زید پر لازم ہے کہ وہ اس پلاٹ کی بھی زکوۃ ادا کرے ؟جبکہ زید ویسے بھی صاحب نصاب ہے اور اپنے تجارتی مال و رقم وغیرہ کی زکوۃ ادا کرتا ہے۔نیز یہ بھی بتا دیں کہ اس پلاٹ کی زکوۃ کب فرض ہوگی؟ جب اس پلاٹ کا سال مکمل ہوجائے گا اس وقت یا اس سے پہلے؟
زکوٰۃ کی ادائیگی میں کس جگہ کی قیمت کا اعتبار ہے ؟نیز صدقہ فطر اور زکوٰۃ میں جگہ کے اعتبار میں فرق ؟
سوال: زید بیرون ملک کا مقیم ہے اور عارضی طور پر پاکستان آیا ہے، اس کا تجارتی مال ،سونا اور نقدی بیرون ملک ہے۔اگر قیمت کی صورت میں زکوۃ ادا کرنا چاہے، تو مال تجارت اور سونےکی پاکستانی قیمت لی جائے گی یا جس ملک میں اس کا مال موجود ہے ؟رہنمائی فرما دیں۔
لقطہ بغیر تشہیر کئے صدقہ کرنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متن اس مسئلے کے بارے میں کہ زید ریلوے میں جاب کرتا ہے، آج سے سات سال پہلے اس طرح واقعہ پیش آیا کہ زید رات دو بجے کے قریب گھر آنے لگا ، تو اسٹیشن پر کسی کا بَیگ ( سوٹ کیس ) ملا ۔ اس وقت وہاں نہ تو اسٹاف موجود تھا ،نہ ہی کوئی اور شخص موجود تھا ، تو مالک کو پہنچانے کی نیت سے اٹھانے کی بجائے اس نے اپنے لیے اٹھا لیا ۔ گھر آ کر دیکھا، تو اس میں کپڑے تھے، جن کی مالیت اس وقت کے حساب سے بیگ سمیت تقریباًبارہ ہزار روپے ہو گی ۔ بیگ کی نہ تو تشہیر کی اور نہ ہی مالک کو تلاش کیا اور چند دن بعد سارا سامان بغیر تشہیر کیے فقراء میں تقسیم کر دیا ۔ اب چونکہ مالک کا ملنا ایک طرح سے ناممکن ہے ، لہذا اب اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ تشہیر کی جائے اور اس کے بعد اس سامان کے برابر مالیت دوبارہ صدقہ کی جائے ؟ یا کیا کیا جائے ؟
پولٹری فارم پر زکوٰۃ کا شرعی حکم
جواب: مال زکوٰۃ میں شامل ہوں گی، لہذا اگر یہ تنہا نصاب کو پہنچ جاتی ہیں یا دیگر اموالِ زکوٰۃ (سونا، چاندی،مال تجارت،پرائز بانڈز اور کسی بھی ملک کی کرنسی) ک...
سوال: کچھ لوگ اپنی زندگی میں کسی نیک کام سے متعلق وصیت کر جاتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کا مال فلاں نیک کام مثلا : مسجد مدرسے ، دینی طالبِ علم یا کسی غریب یتیم کی مدد میں خرچ کر دیا جائے ، پوچھنا یہ ہے کہ کیا اسلام ہمیں اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ہی اپنے مال کے بارے میں کوئی وصیت کر جائیں کہ ہمارے فوت ہونے کے بعد ہمارا یہ مال کسی نیک کام میں یا صدقہ جاریہ کے طور پر خرچ کر دیا جائے ؟ اگر اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، تو اس کی مقدار کیا ہے ؟ یعنی کس حد تک ہم اپنے مال سے وصیت کر سکتے ہیں ؟