
دار الحرب میں جمعہ و عیدین پڑھنے کا حکم؟
جواب: اسلامی شہر ہونا ضروری نہیں۔ موجودہ زمانے کے اعتبار سے نفسِ حکم بیان کرنے کے بعد مسئلہ کی مکمل تفصیل یہ ہے کہ جمعہ فرائضِ دینیہ میں سے اہم ترین فرض ...
بغیر دعوت شادیوں میں کھانے کھایا ہو، تو اس کا کیا کفارہ ہوگا؟
جواب: عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ”من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج...
حلال و حرام کے لیے اسلام کے ہی اصول کیوں ضروری ہیں؟
جواب: عمران،آیت 19) دين اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول نہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ ...
گوشت، جگر، تلی اور دل کے خون کا حکم
سوال: حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں ۔۔۔۔۔ (10)جگر (یعنی کلیجی)کا خون (11)تلی کا خون (12)گوشت کا خون کہ بعدِ ذبح گوشت میں سے نکلتا ہے (13)دل کا خون ۔۔ الخ“ (فتاویٰ رضویہ ج۲۰ ص ۲۴۰ ، ۲۴۱) یہاں چار طرح کے خون کا تذکرہ کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا مکروہ تحریمی ہیں یا تنزیہی؟
فوت شدہ کا وسیلہ پیش کرنا کیسا ہے؟
سوال: زید کہتا ہے کہ زندوں سے توسل جائز ہے، لیکن فوت شدہ سے توسل کی اجازت نہیں اور وہ اس پر وہ روایت بطورِ دلیل پیش کرتا ہے کہ جس میں حضرت سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا: اے اللہ ! ہم تیرے نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے وسیلے سے دعا کیا کرتے تھے، تو تُو بارش نازل فرماتا تھا، اب ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا(حضرت سیدنا عباس رضی اللہ عنہ) کے وسیلے سے دعا کرتے ہیں، ہم پہ بارش نازل فرما۔پھر ان پر بارش ہو جاتی۔(بخاری)سوال یہ ہے کہ(1)زید کا قول درست ہے یا نہیں؟(2) اگر درست نہیں، تو اس کی دلیل کا کیا جواب ہو گا؟
نماز مغرب سے پہلےروزہ افطار کرنا چاہیے یا نماز کے بعد؟
سوال: روزہ نماز ِ مغرب سے پہلےافطار کرنا چاہیے یا نماز مغرب کے بعد ؟ اگر نماز مغرب سے پہلے افطار کرنا چاہیے، تو پھر مؤطا شریف کی اس حدیث کا کیا جواب ہو گا کہ ” أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان كانا يصليان المغرب حين ينظران إلى الليل الأسود، قبل أن يفطرا، ثم يفطران بعد الصلاة “ ترجمہ:حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب رات کی سیاہی کو دیکھتے ،تو افطار کرنے سے قبل نماز مغرب ادا فرماتے اور پھر اس کے بعد روزہ افطار فرماتے۔ براہ کرم !احادیث طیبہ کی روشنی میں مدلل جواب عطا فرمائیں۔
کیا لڑکے کے عقیقے میں ایک بکرا قربان کیا جاسکتا ہے؟
سوال: زید اپنے دو لڑکوں اور ایک لڑکی کا عقیقہ کرنا چاہتا ہے، لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے ذبح کرنا ہوتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ زید پر پانچ بکرے قربان کرنا ضروری ہے؟ یا پھر زید گنجائش کے مطابق تین بکروں کے ذریعے بھی اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
بڑے جانور میں عقیقے کا حصہ شامل کرنا کیسا؟
سوال: بڑے جانور جیسے گائے یا بھینس میں عقیقہ کا حصہ شامل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
سفر میں سنتوں کا حکم، نیز حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایات میں تطبیق
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1) مسافرِ شرعی کے لیے نماز کی سنتوں کی ادائیگی کا کیا حکم ہے ؟ (2)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے ،آپ فرماتے ہیں:’’ لو أتيت بالسنن في السفر لأتممت الفريضة‘‘ یعنی : سفر میں اگر میں نے سنتیں ادا کرنی ہوتیں، تو میں فرض نماز ہی پوری پڑھ لیتا ‘‘اس فرمان کا کیا محمل ہے ؟برائے کرم رہنمائی فرمائیں ۔