
سحری کے بغیر نفل روزہ رکھا تو روزہ ہو گیا ؟
جواب: وقت غروب آفتاب سے ضحوہ کبریٰ تک ہے، اس وقت میں جب نیّت کر لے، یہ روزے ہو جائیں گے۔ ۔۔۔۔ ضحوہ کبریٰ نیّت کا وقت نہیں، بلکہ اس سے پیشتر نیّت ہو جانا ضرو...
نفلی طواف بیٹھ کر کرنے سے دَم یا صدقہ لازم آئے گا؟
جواب: وقت خود موجود ہو ۔ ایک دَم سے مراد ایک بکرا یا بکری قربان کرنا یا گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ قربان کرنا ہے ۔ چنانچہ رد المحتار میں ہے : ”قولہ (دم...
حلال جانور کے گردے کھانے کا حکم؟
جواب: وقت ہی ہوتا ہے۔ اب یہاں ہم تین اُمور پر تفصیلی گفتگو کریں گے:(1) آیا گردے کے اندر پیشاب کی نالی ہوتی ہے یا نہیں ؟(2) اگر ہوتی ہے تو کیا اس نالی...
مسافر92 کلو میٹر سے پہلے ہی واپسی کا ارادہ کر لے تو مسافر نہیں رہتا، مقیم ہوجاتا ہے
سوال: میرا گھر چکوال میں ہے، عید کی چھٹیوں کے بعد بسلسلہ ملازمت لاہور جانے کے لئے شام تقریبا 5 بجے جب اڈے پر پہنچا ،تو معلوم ہوا کہ سواریاں زیادہ ہونے کی وجہ سے ساری گاڑیاں وقت سے پہلے ہی چلی گئی ہیں ،مزید معلومات کرنے پرمعلوم ہوا کہ اب صبح ہی گاڑی ملے گی ،لیکن میری کوشش تھی کہ میں آج ہی واپس اپنی ڈیوٹی پر پہنچ جاؤں، لہٰذا میں بلکسر انٹر چینج پر چلا گیا ،جوتقریبا 25 کلومیٹر چکوال سے دور ہے، وہاں تقریبا 1 گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد بھی گاڑی نہ ملی، تو میں واپس چکوال اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ اس وقت تقریبا ًساڑھے چھ ہو چکے تھے اور عصر کے وقت میں تقریباً آدھا گھنٹہ باقی تھا، اب اگر میں چکوال جا کر نماز پڑھتا، تو قضا ہونے کا غالب گمان تھا اس لئے میں نے واپسی آتے ہوئے راستے میں عصر کی نماز دو رکعت ادا کی ۔ جس پر میرا اور میرے دوست کا اختلاف ہو گیا، میرا کہنا تھا کہ میں مسافر ہوں اس لئے دو رکعت پڑھوں گا، جبکہ دوست کا کہنا تھا کہ آپ نے 92 کلو میٹر سفر نہیں کیا اس لئے آپ مقیم ہیں۔اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ اس صورت حال میں میرے لیے دو رکعت پڑھنا لازم تھا یا چاررکعت ؟
جواب: وقت اس طرح کی دعا کرسکتے ہیں اور ان کے حق میں یہ بے ادبی نہیں ۔ علامہ محمد بن بہادر زرکشی علیہ الرحمۃ(متوفی :794 ھ)اپنی کتاب ”الازھیۃ فی احکام ال...
مسافر تیسری رکعت میں مقیم امام کی اقتداء کرے تو کتنی رکعات ادا کرے گا؟
جواب: وقتی نمازمیں مقیم امام کی اقتداء کرے توامام کی اتباع میں مسافرپر بھی چار رکعات ادا کرنا لازم ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں مسافر مقتدی نمازِ عصر کی پ...
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔
قربانی سے پہلے جانور کا دودھ پینے کا کفارہ
جواب: وقت حاصل ہوگی جب اللہ عزوجل کے نام پر اُس جانور کا خون بہایا جائے، لہذا جب تک جانور سے یہ اصل غرض حاصل نہ ہوجائے تب تک اس سے ہر قسم کا انتفاع مکروہ ...
دعا مانگتے وقت تصور میں کیا ہونا چاہئے؟
سوال: دعا مانگتے وقت اللہ تعالی کا تصور کیا کریں؟