
مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3631
تاریخ اجراء:11 رمضان المبارک1446 ھ/12 مارچ 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
چاند کی طرف اشارہ کرنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
چاند کو دیکھتے وقت اس کی طرف تعظیما اشارہ کرنا مکروہ ہے اور اگر فقط کسی کو دیکھانے کی غرض سےچاند کی طرف اشارہ کیا تو یہ مکروہ نہیں۔
الاختيار لتعليل المختار میں ہے "و يكره الإشارة إلى الهلال عند رؤيته لأنه من عادة الجاهلية كانوا يفعلونه تعظيما له. أما إذا أشار إليه ليريه صاحبه فلا بأس به." ترجمہ: چاند کو دیکھتے وقت اس کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے کیونکہ یہ جاہلیت کی عادت میں سے ہےوہ لوگ چاند کی تعظیم کے لیے یہ عمل کرتے تھے، بہرحال جب اپنے ساتھ والے کو دیکھانے کے لیے چاند کی طرف اشارہ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔(الاختيار لتعليل المختار، جلد 4،صفحہ 168، الناشر: مطبعة الحلبي- القاهرة)
فتاوی عالمگیر ی میں ہے "و تكره الإشارة إلى الهلال عند رؤيته تعظيما له أما إذا أشار إليه ليريه صاحبه فلا بأس به كذا في خزانة المفتين." ترجمہ: چاند کو دیکھتے وقت اس کی طرف تعظیما اشارہ کرنا مکروہ ہےبہرحال جب اپنے ساتھ والے کو دیکھانے کے لیے چاند کی طرف اشارہ کیا جائے تو اسمیں کوئی حرج نہیں ایسا ہی خزانۃ المفتین میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 5، صفحہ 380، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم