سرچ کریں

Displaying 71 to 80 out of 350 results

71

قرعہ اندازی اور قربانی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک دکاندار نے لوگوں کے لیے ایک پیکج کا اعلان کیا ہے کہ جو اس سے فریج یا دیگر چیزیں خرید ے گا ، وہ اس کا نام قرعہ انداز ی میں شامل کریں گے اور قرعہ اندازی کا ٹوکن پچاس روپے کا الگ سے لینا ہوگا ،جس کا نام قرعہ میں نکل آیا ، اسے بکرا یا گائے وغیرہ دی جائے گی اور جس کا نام نہ نکلا ، اس کے پچاس روپے واپس نہیں ملیں گے ، تو یہ اسکیم شرعا کیسی ہے ؟

71
72

مہر فاطمی مقرر کرنے کی تفصیل

جواب: روپے تھی اورمہرمیں طے ہواکہ اس وقت مہرفاطمی کے مطابق جورقم بنتی ہے ،جوکہ 2لاکھ روپے ہے ،وہ رقم مہرمقررکی، تواب 2لاکھ روپے ہی دینے ہوں گے ، اگرچہ چاند...

72
73

قرض وقت پر واپس نہ کرنے کی وجہ سے نقصان لینے کا حکم

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ تین ماہ پہلے میرے ایک دوست کی والدہ نے مجھ سے پندرہ لاکھ روپے لئے جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ ہم نے کچھ مشینیں اپنے کاروباری معاملات کے لیے ڈسکاؤنٹ پر منگوائی ہیں جس کی وجہ سے پندرہ لاکھ روپے کی اشد ضرورت ہے ، آپ ہمیں دے دیں بطور ضمانت آپ ہمارے فلیٹ کی فائل رکھ لیں جس کی مالیت 45 لاکھ ہے۔ چاہیں تو آپ یہ فلیٹ رکھ لیجئے گا باقی رقم آپ بلڈر کو ادا کر دیجئے گا جس پر میں نے صاف منع کر دیا کہ فلیٹ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے ، میں آپ کو رقم دے رہا ہوں، تین ماہ بعد رقم ہی واپس لوں گا اور میں نے کوئی فائل وغیرہ بطور ضمانت بھی نہیں رکھی تو انہوں نے کہا ٹھیک ہے ہم آپ کو تین ماہ بعد اصل رقم کے ساتھ کچھ نہ کچھ نفع بطور مٹھائی آپکو دیں گے ( نفع کی رقم طے نہیں کی گئی کہیں سود کے زمرے میں نہ آئے) جب ادائیگی کا وقت نزدیک آیا تو میں نے پیغام بھیجا کہ میری رقم وقت پر مل جائے گی؟ جس پر مجھے یقین دہانی کروائی کہ رقم مقررہ وقت پر ادا کر دی جائے گی۔ اس کے بھروسے میں نے ایک پلاٹ کا سودا کیا اور بیعانہ کی مد میں ایک لاکھ روپے دے دئیے پھر جب مقررہ وقت پر میں نے اپنی رقم واپس لینے کے لیے ان سے تقاضہ کیا تو انہوں نے مجھ سے ایک ماہ کا وقت مزید مانگ لیا اور میری رقم ادا نہیں کی جس کی وجہ سے دوسری جگہ دیا گیا ایڈوانس ضائع ہو گیا ۔ میں نے ان سے کہا : میری جو رقم آپ کی وجہ سے ضائع ہوئی ہے یہ آپ ادا کریں تو ان کا کہنا ہے کہ یہ تو سود میں آجائے گا آپ بھی اس سے بچیں اور ہمیں بھی سودی معاملات میں نہ لائیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سارا معاملہ سود ہوگا ؟ کیا میرے مطالبہ کے بغیر جو رقم وہ اپنی خوشی سے دیں گی وہ بھی سود کے زمرے میں آئے گی ؟ کیا میں اضافی رقم کے بجائے کسی اور چیز کی ڈیمانڈ کر سکتا ہوں مثلاً کوئی بائیک یا دیگر اشیاء؟ واضح رہے مجھ سے رقم انہوں نے اپنے پارلر اور جم کی مشینری ٪50 ڈسکاؤنٹ پر خریدنے کے لیے لی تھی تو کیا اس سے ہونے والے نفع میں میرا حصہ جائز ہے ؟ برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں۔

73
74

لاٹری کے کارڈ اور کوپن کی خرید و فروخت

سوال: (1)بعض دکاندار ايك خاص قسم كی لاٹری بیچتے ہیں جس کی تفصیل یہ ہے کہ اس میں ایک کارڈ کئی کوپنز پر مشتمل ہوتا ہے ، گاہک ایک کوپن کو سکریچ کرنے کے پانچ روپے ادا کرتا ہے ، بسا اوقات تو مخصوص مقدار میں اس کے زائد پیسے نکل آتے ہیں جو دکاندار نے اپنی طرف سے ادا کرنے ہوتے ہیں اور بسا اوقات کوپن بالکل خالی ہوتا ہے اور گاہک کے پیسے دکاندار کے پاس چلے جاتے ہیں ، ایک کارڈ کے تمام کوپنز جب بک جائیں تو آخر پر دکاندار کو تقریبا ًایک سو پچاس روپے کا نفع ہوتا ہے اور جن کے کوپن خالی نکلے ہوتے ہیں ان کے پیسے ضائع چلے جاتے ہیں اب شرعی رہنمائی فرما دی جائے کیا ایسی لاٹری کا رکھنا اور بیچنا جائز ہے ؟ (2) اگر ایسی لاٹری بیچنا ناجائز ہے تو جو دکان دار ایسی لاٹری بیچتا رہا ، یا جن لوگوں نے ایسی لاٹری کو خریدا ان کےلئے کیا حکم ہو گا ؟

74
75

کاروبار کے لئے رقم قرض لینے کی بجائے سامانِ تجارت ادھار خریدنا

سوال: میں اپنے دوست سے کاروبار کے لیے کچھ رقم لینا چاہتا ہوں اور دوست کو اپنی رقم پر کچھ نفع بھی چاہئے ، جس کے لیے ہم یہ طریقہ اپنانا چاہتے ہیں کہ مجھے جو مال چاہئے ، مثلاً : کچن کا سامان ، چولہے ، چمٹیاں وغیرہ درکار ہیں ، تو میرا دوست مارکیٹ سے 50 لاکھ روپے کا مال خرید کر مجھے قیمتِ خرید بتاکر 52 لاکھ روپے میں اُدھار پر بیچ دے گا ، اس طرح ان کو 2 لاکھ روپے نفع مل جائے گا اور مجھے جو مال درکار تھا ، وہ مل جائے گا۔ شرعی رہنمائی فرمادیں کہ کیا ہم یہ طریقہ اپنا سکتے ہیں ؟

75
76

کرائے پر لی ہوئی دکان آگے کرائے پر دینے کا حکم

سوال: آج کل مارکیٹ میں کاروبار کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی رائج ہے کہ فریق اول اپنی دُکان فریق دوم کو مبلغ دس ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر کرائے پر دیتا ہے۔ فریق دوم اس دُکان کے اندر خود کوئی کاروبار یا کام نہیں کرتا ، بلکہ اس کی تزئین و آرائش کرتا ہےمثلا اس میں رَیک بنواتا ہے، سیلنگ، پیلنگ یا سفیدی وغیرہ کرواتا ہے ۔یہ سب کرنے کے بعد فریق دوم وہی دُکان آگے فریق ثالث کو مبلغ پندرہ ہزار روپے کرائے پر دے دیتا ہے۔شرعی طورپر معلوم کرنا ہے کہ فریق دوم کا فریق ثالث کو دُکان کرائے پر دینا اور اس سے منافع کمانا ، جائز ہے یا نہیں؟

76
77

سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس تین چار تولے سونا، دس بارہ تولے چاندی اور تقریبا پچیس ہزار روپے رکھے ہیں اور ان پر سال بھی پورا ہو چکا ہے، ان تینوں چیزوں میں سے کوئی بھی نصاب کو نہیں پہنچتی، تو اس صورت میں اس پر زکوٰۃ اور قربانی واجب ہو گی یا نہیں؟

77
78

اوور بلنگ کرنا کیسا ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدایک فیکٹری میں مال سپلائی کرتاہے ، فیکٹری کامنشی بکراووربلنگ کا مطالبہ کرتا ہے ،اووربلنگ کرناجائزہے یانہیں ؟ نوٹ:اووربلنگ اس طرح ہوتی ہے کہ جس چیزکی اصل قیمت 15 روپے ہے،بل میں اُس کی قیمت20روپے لکھی جائے،منشی بل میں لکھی قیمت ظاہرکرکے20روپے کے حساب سے مالک سے پیسے وصول کرے گا اورزیدکو15روپے کے حساب سے دےکراوپرکے 5روپے بکرخودرکھ لے گا۔ سائل:محمدعثمان(بادامی باغ،مرکزالاولیاء،لاہور)

78
79

اوور ٹائم دئیے بغیر اس کے پیسے لینا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں سرکاری نوکری کرتا ہوں، وہاں تنخواہ کے علاوہ اوور ٹائم بھی دیا جاتا ہے۔ جو لوگ اوور ٹائم نہیں کرتے ان کو بھی اوور ٹائم دے دیا جاتا ہے جیسے کسی کا ڈیوٹی ٹائم پانچ بجے تک ہے تو اس کو آٹھ یا نو بجے تک کا اوور ٹائم دے دیتے ہیں۔ لیکن لوگ اس اوور ٹائم میں کام نہیں کرتے اور معاوضہ وصول کر لیتے ہیں یہ بات افسرانِ بالا کے بھی علم میں ہے، ایم ڈی کو بھی معلوم ہے۔ یوں تقریباً پچیس سے پچاس کروڑ روپے اوور ٹائم کی مد میں جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ اسے جائز کہتے ہیں کہ تنخواہیں کم ہیں اورتنخواہ کافی عرصے بعد بڑھتی ہے اس لئے اوور ٹائم لینے میں کوئی مضائقہ نہیں حالانکہ جن لوگوں کی تنخواہ زیادہ ہے وہ لوگ بھی لیتے ہیں اور افسرانِ بالا بھی یہ بات جانتے ہیں تو کیا اس طرح اوور ٹائم لینا جائز ہے؟

79
80

دِہاڑی پر کام کرنا اور گھنٹے معین نہ کرنا ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ منڈی میں صبح چار بجے سے لے کر گیارہ بجے تک کام ہوتا ہے۔زید نے نے اپنے مال کی بابت عمروسے کہا کہ میں تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا،آپ میرا یہ مال بیچ دو۔ اب وہ مال بکے یانہ بکے یہ نفع و نقصان مالک(زید) کا ہی ہو گا،الغرض زید نے یہ نہیں کہا کہ چار سے دس یا چار سے گیارہ بجے تک مال بیچنا ہے،بلکہ صرف یہ کہا کہ تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا اور آپ نے میرا یہ مال بیچنا ہے اور دیہاڑی کے بارے میں معروف یہی ہے کہ منڈی کا ٹائم چار بجے سے لے کر دس، گیارہ بجے تک ہوتا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس اجارے میں گھنٹے وغیرہ متعین نہیں کیے کہ کب سے کب تک کا اجارہ ہے، تو اس طرح گھنٹے مقرر کیے بغیر اجارہ کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

80