
دن میں روزے کی نیت کرنے سے متعلق اہم مسئلہ
سوال: رمضان کے روزے میں زید کی سحری میں آنکھ نہیں کھلی، سحری کا وقت 4:10 پر ختم ہورہا تھا جبکہ زید کی آنکھ صبح 7:00 بجے کھلی۔ زید نے اٹھتے ہی یوں نیت کی کہ میں ابھی سے روزے سے ہوں، جبکہ سحری کا وقت تو کافی پہلے ختم ہوچکا تھا۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس صورت میں زید کا روزہ درست ادا ہوگیا ؟
قضا روزہ کی نیت کس وقت معتبر ہے ؟
سوال: زید کی رات میں یہ نیت تھی کہ اگر میری سحری میں آنکھ کھلی تو میں نے قضا روزہ رکھنا ہے، لیکن سحری کے وقت زید قضا روزے کی نیت کرنا ہی بھول گیا اور مطلق روزے کی نیت سے اس نے روزہ رکھا، پھر صبح اسے یاد آیا کہ میں نے تو آج قضا روزہ رکھنا تھا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں زید دن میں اس قضا روزے کی نیت کرسکتا ہے؟ کیا دن میں نیت کرلینے سے اس کا وہ قضا روزہ ادا ہوجائے گا؟
سوال: زید نے رات میں یہ نیت کی کہ میں کل نفل روزہ رکھوں گا۔ ہاں! اگر سحری میں اٹھ گیا تو ٹھیک ورنہ روزے سے ہی رہوں گا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ زید کی سحری میں آنکھ ہی نہیں کھلی اور اُس نے بغیر سحری ہی کے وہ نفل روزہ مکمل کیا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا زید کا وہ نفل روزہ درست واقع ہوا؟
بچے کو والدین یا رشتہ دار کوئی چیز دیں،تو کیا وہ چیز کسی اور کو دے سکتے ہیں؟
سوال: والدین یا کوئی رشتہ دار بچے کو کوئی کھانے کی چیز ،مثلاً:چاکلیٹ ، بسکٹ وغیرہ یا کوئی اسٹیشنری میں استعمال کی چیز قلم، پینسل وغیرہ لے کر دیں اور بچہ وہ چیز آدھی کھا کر یا کچھ دیر تک استعمال کر کے چھوڑ دے اور اس کے خراب یا ضائع ہونے کا اندیشہ ہو ، تو اس کے متعلق کیا حکم ِ شرعی ہے ؟کیا والدین وہ چیزخود استعمال کر سکتے ہیں یا کسی دوسرے بچے کو دے سکتے ہیں؟سائل :محمد ندیم (فیصل آباد)
کبھی بھی کلام نہ کرنے کی قسم کھا کر توڑنے کا حکم؟
سوال: بہار شریعت وغیرہ کتب میں یہ مسئلہ درج ہے کہ اگر کسی نے ماں باپ سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی ہو، تو ضروری ہے کہ قسم توڑے اور کفارہ بھی دینا ہوگا ۔ اس بارے میں میرا سوال یہ ہے کہ مثال کے طور پر اگر کسی نے قسم یوں کھائی کہ’’ خدا کی قسم میں ماں سے کبھی بھی کلام نہیں کروں گا ‘‘ اس قسم میں اگر ایک دفعہ اس نے والدہ سے بات کرکے قسم توڑ دی اور کفارہ ادا کردیا ، کیا اب یہ قسم ختم ہوجائے گی یا ہر بار بات کرنے پر قسم ٹوٹنے اور کفارہ لازم ہونے کا حکم ہوگا ؟
دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے یا ناپاک ؟ایک حدیث پاک کی وضاحت
سوال: آج کل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے ، جس میں یہ حدیثِ پاک مذکور ہے : ’’بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب لگ جائے ، تو اسے دھویا جائے گا ۔‘‘ لہٰذا بچے کا پیشاب بچی کے پیشاب کی طرح ناپاک نہیں ہوتا ، ورنہ اسے بھی دھونے کا حکم دیا جاتا ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی ایسی کوئی حدیثِ پاک موجود ہے ؟ اور کیا شیرخوار بچے کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا ؟ اگر کپڑے پر لگ جائے ، تو کیا اسے دھونا ضروری نہیں ؟
کیا ایصال ثواب کے لیے نفلی طواف کر سکتے ہیں اور اس میں ایک چکر کافی ہے ؟
جواب: حکم طوافِ قدوم کی طرح ہے، جیسا کہ علامہ شیخ سندھی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:993ھ/1585ء) لکھتے ہیں:”حکم کل طواف تطوع كحكم طواف القدوم“ت...
نابالغ کی نماز فاسد ہو جائے، تو کیا وہ دوبارہ پڑھے گا؟
جواب: حکم وجوبی نہیں، بلکہ تعلیم یعنی نماز کی اہمیت سکھانے کے طور پرہے، لہٰذا نابالغی کی حالت میں فاسد ہونے والی نمازیں بالغ ہونے کے بعد دوبارہ پڑھنا لا...
حیض سے فارغ ہوکرغسل سے پہلے روزہ رکھنا
جواب: سحری کر کے روزہ رکھ لے، تو اس کا روزہ درست ہو جاتا ہے، بلکہ فرض روزہ ہو، تو اسے روزہ رکھنا ضروری ہو گا، جبکہ روزہ معاف ہونے کا کوئی عذر نہ ہو۔ اوریہ ...