Foran Qasam Wapas Le Le To Qasam Ka Hukum

 

فوراً قسم واپس لے لے تو؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص قسم کھانے کے بعد فوراً اپنی اُس قسم کو واپس لے لے، تو کیا اس صورت میں بھی  اُس قسم کو پورا کرنا لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں بھی  اُس قسم کو پورا کرنا لازم ہوگا، کیونکہ قسم منعقد ہونے کے بعد اس سے رجوع نہیں ہوسکتا ۔

   چنانچہ بحر الرائق میں ہے:” لا رجوع عن اليمين“ یعنی قسم سے رجوع نہیں ہوسکتا۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق، 3/361)

   مجمع الانہر میں ہے:”لا يصح الرجوع عن اليمين“ یعنی قسم سے رجوع درست نہیں۔(مجمع الانهر فی شرح ملتقى الابحر،1/763)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم