
مہمان کا میزبان کی وجہ سے نفل روزہ توڑنا کیسا ؟ کیا اُس نفل روزے کی قضا لازم ہوگی؟
سوال: زید نے نفل روزہ رکھا لیکن صبح سات بجے اسے اپنے کسی عزیز کے گھر مہمان بن کر جانا پڑا، جس کی وجہ سےزید نے مجبوراً وہ روزہ توڑدیا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا زید پر اُس روزے کی قضا لازم ہوگی؟
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ اگر کسی شَرعی مجبوری کی وجہ سے رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں یا سردیوں میں چھوٹے ہوئے سردیوں میں اور گرمیوں میں چھوٹے ہوئے گرمیوں ہی میں رکھنے ہوں گے؟
ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی ممانعت سے متعلق ایک حدیثِ پاک کی شرح
سوال: زید کا کہناہے کہ رجب کے مہینے میں روزے نہیں رکھنے چاہییں،اپنے اس قول پرمصنف ابن ابی شیبہ کی اس روایت کو بطور دلیل پیش کرتا ہے :’’عن خرشۃبن الحر،قال:رایت عمریضرب اکف الناس فی رجب،حتی یضعوهافی الجفان، ویقول :کلوا،فانماهوشهرکان یعظمہ اهل الجاهلیۃ‘‘ ترجمہ:خرشہ بن حررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کولوگوں کوکھانے سے ہاتھ روکنے پرمارتے ہوئے دیکھا،یہاں تک کہ اُن کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا ( اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ) فرماتے :’’ کھاؤ ‘‘ کیونکہ یہ وہ مہینا ہے جس کی زمانہ جاہلیت میں تعظیم کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ،حدیث نمبر 9758)مزید یہ کہتاہے کہ جن روایات میں رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کے فضائل کاذکر ہے ، وہ روایات ضعیف ہیں، لہٰذاان پر عمل نہیں کرناچاہئے ۔ اس تناظر میں چند سوالا ت کے جوابات مطلوب ہیں: (1)رجب کے روزوں کاکیاحکم ہے ؟ (2) کیارجب کے روزوں کے فضائل سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں؟ (3)جوضعیف ہیں وہ تعددطرق سے حسن ہوتی ہیں یانہیں ؟اگرنہیں ہوتیں ، توان پرعمل کرناکیساہے؟ (4)زید نے جو روایت بیان کی ہے ، اس کاکیاجواب ہے؟
رجب میں روزہ نہ رکھنے سے متعلق حدیث پاک کی وضاحت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کا کہناہے کہ رجب کے مہینے میں روزے نہیں رکھنے چاہییں،اپنے اس قول پرمصنف ابن ابی شیبہ کی اس روایت کو بطور دلیل پیش کرتا ہے :’’عن خرشۃبن الحر،قال:رایت عمریضرب اکف الناس فی رجب،حتی یضعوهافی الجفان،ویقول:کلوا،فانماهوشهرکان یعظمہ اهل الجاهلیۃ‘‘ ترجمہ:خرشہ بن حررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کولوگوں کوکھانے سے ہاتھ روکنے پرمارتے ہوئے دیکھا،یہاں تک کہ اُن کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا ( اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ) فرماتے :’’ کھاؤ ‘‘ کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس کی زمانہ جاہلیت میں تعظیم کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ،حدیث نمبر 9758)مزید یہ کہتاہے کہ جن روایات میں رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کے فضائل کاذکر ہے ، وہ روایات ضعیف ہیں، لہٰذاان پر عمل نہیں کرناچاہئے ۔ اس تناظر میں چند سوالا ت کے جوابات مطلوب ہیں: (1)رجب کے روزوں کاکیاحکم ہے ؟ (2) کیارجب کے روزوں کے فضائل سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں؟ (3)جوضعیف ہیں وہ تعددطرق سے حسن ہوتی ہیں یانہیں ؟اگرنہیں ہوتیں ، توان پرعمل کرناکیساہے؟ (4)زید نے جو روایت بیان کی ہے ، اس کاکیاجواب ہے؟
سوال: زیدنفل روزے سے تھا ، اُس کے دوست نے اُسے کھانے کی پیشکش کی، ابھی کھانے کا دوسرا نوالہ زید کے منہ میں تھا کہ اُسے یاد آگیا کہ وہ تو روزے سے ہے مگر زید نے وہ نوالہ پھینکنے کے بجائے اُسے نگل لیا، پھر زید نے کچھ نہ کھایا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس صورت میں زید کا وہ روزہ ٹوٹ گیا؟ اگر ٹوٹ گیا تو کیا اُس روزے کی قضا بھی کرنا ہوگی؟
ایک شہر میں پندرہ راتوں سے زیادہ کی نیت ہے لیکن دن کہیں اور گزارے گا ،تو نماز کا حکم
سوال: میں کراچی کا رہائشی ہوں اور میڈیسن کمپنی میں کام کرتا ہوں۔میرا کمپنی کی طرف سے حیدر آباد کا ٹور ہوتا ہے، جو 15 دن سے زائد ہوتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ میرا قیام حیدر آباد کے ہوٹل میں ہوتا ہے اور دن میں حیدر آباد کے قریبی شہروں مثلاً: کوٹری، جام شورو، ٹنڈو آدم ،میر پور خاص اور ٹنڈو اللہ یار وغیرہ کا وزٹ کرتا ہوں ۔ان میں کوئی بھی شہر حیدر آباد سے 70 کلومیٹر سے زیادہ دور نہیں ہے۔رات واپسی آکر حیدر آباد میں گزارتا ہوں اور صبح پھر دوسرے شہر نکل جاتا ہوں۔میری پندرہ سے زائد راتیں حیدر آباد میں گزرتی ہیں اور یہیں پر گزارنے کی نیت ہوتی ہے، جبکہ دن دوسرے شہر میں ۔ اس صورت میں مجھے قصر نماز پڑھنی ہو گی یا پوری؟
روزے میں تھوک نگلنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟
سوال: اگر میاں بیوی روزے کی حالت میں ایک دوسرے کا تھوک نگل لیں، تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟
سوال: جب ہم مدنی قافلے میں جاتے ہیں، تو شرعی مسافت طے کرنے کے بعدمثلاً ایک شہر کے اندرپندرہ دن کی نیت کرتے ہیں ، لیکن اسی شہر میں ہم ایک جگہ نہیں رکتے بلکہ مختلف مساجد میں چلے جاتےہیں، جو ایک دوسرے سے تین تین، چار چار کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہوتی ہیں۔توکیاہم وہاں پر مقیم رہیں گے؟اسی طرح اگر شہرسے اس کے قریبی گاؤں، دیہات میں چلےجاتے ہیں،جوشہرسے شرعی مسافت پرنہیں ، تو کیا حکم ہوگا؟یاایک گاؤں میں پندرہ دن کی نیت سے چلے جاتے ہیں لیکن پھر ایک گاؤں میں نہیں رکتے بلکہ اس کے قریب قریب دوسرے گاؤں میں بھی چلے جاتے ہیں،جوشرعی مسافت پرنہیں ، تو کیا اس دوران ہم مسافر رہیں گے، جبکہ ان مقامات میں سے کوئی بھی ہمارا وطن اصلی نہ ہو؟ تفصیل کے ساتھ ان ساری صورتوں کا جواب عطا فرما دیجئے ۔
نماز کی نیت زبان سے کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ بدعت ہے ؟
سوال: زید کا کہنا ہے کہ نماز کی نیت زبان سے کرنا، جائز نہیں ہے ، کیونکہ فقہ حنفی کی معتبر کتب میں اس کو بدعت لکھا گیا ہے ۔ کیا یہ بات درست ہے ؟ برائے کرم تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمادیں تاکہ دوسرے افراد کو گمراہی سے بچایا جاسکے ۔
مسافر اگر بھولے سے چار رکعت کی نیت سے قصر نماز ادا کرے، تو کیا حکم ہے؟
سوال: مسافر اگر بھولے سے دو کے بجائے چار رکعت عشاء فرض کی نیت کرلے، پھر یاد آنے پر کہ میں تو مسافر ہوں دو رکعت ہی پر سلام پھیر کر نماز مکمل کرے، تو کیا اس صورت میں مسافر کی عشاء کی نماز درست ادا ہوجائے گی؟