
قربانی کے پائے ایک ماہ بعد کھانے سے متعلق حدیث پاک کی وضاحت
سوال: حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا نے قربانی کےگوشت کے بارے میں پوچھنے پر بتایا:ہم قربانی کے پائے رکھ لیا کرتے تھے، پھر ایک ماہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کوتناول فرماتے یعنی کھاتے ۔اس کی وضاحت ارشاد فرمائیں۔
غنی شخص کا قربانی کے لئے خریدا ہوا جانور مرگیا تو!
سوال: ایک مالدار، غنی شخص نے قربانی کا جانور خریدا اور وہ قربانی سے پہلے مرگیا ، تو کیا نیا جانور اتنی ہی قیمت کا لینا ضروری ہے یا پھر کم قیمت کا بھی لے سکتا ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔ سائل : فیصل عطّاری (صدر کراچی)
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
کیا اونٹ میں قربانی کے 10 حصے ہو سکتے ہیں؟ نیزایک حدیثِ پاک کی تشریح
سوال: ایک اونٹ کی قربانی میں کتنے لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں؟بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی میں دس لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں اور پھر اپنی تائید میں یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے حوالے سے ترمذی شریف میں مروی ہے :” كنا مع النبي صلى اللہ عليه وسلم في سفر، فحضر الأضحى، فاشتركنا في البقرة سبعة، وفي الجزور عشرة “ترجمہ: ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے،اسی حالت میں عید الاضحیٰ آ گئی، تو ہم نے گائے سات افراد کی طرف سے، جبکہ اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا ۔(سنن الترمذی،جلد2،صفحہ 241،حدیث نمبر905،دار الغرب الاسلامی،بیروت) اسی طرح عوام کے ذہنوں میں اس طور پر تشویش پیدا کی جاتی ہے کہ جب اونٹ کا گوشت گائے سے زیادہ ہے، تو شرکاء کے اعتبارسے بھی یہ سات کے بجائے دس افراد کےلیے کافی ہونا چاہیے ۔
عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ میں روک دیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: قربانی بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ ، جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت196) صحیح بخاری میں ہے:” ...
قربانی کا جانور خریدنے میں مالی تعاون کرنا
سوال: اگر کسی شخص پر قربانی واجب ہو اور وہ جانور لینے جائے تو جانور کی قیمت زیادہ ہو اور اس کے پاس رقم کم ہو، ایسی صورت میں کوئی دوسرا شخص اس جانور کو خریدنے میں اپنی طرف سے ثواب کی خاطر کچھ رقم ملا کر جانور خریدنے میں اس کی سپورٹ کردے ،اس کامقصد جانورمیں اپنی شرکت ثابت کرنانہ ہو اور پھرجس پر قربانی واجب ہو، وہی شخص اس جانور کی قربانی کرے ،تو کیا ایسی صورت میں اس جانور کی قربانی ہوجائے گی جبکہ اس جانور کی خریداری میں دوسرے شخص نے اپنی رقم ملا کر قربانی کرنے والے کی سپورٹ کی ہو ،کیا دوسرے کے رقم ملانے سے قربانی پر کوئی فرق پڑے گا؟
اونٹ کی قربانی میں کتنے حصے ہوسکتے ہیں ؟
سوال: ایک اونٹ میں زیادہ سے زیادہ کتنے حصے ہو سکتے ہیں ،بعض لوگ کہتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی میں دس حصے بھی ہو سکتے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا :’’ہم نے اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا‘‘(بحوالہ جامع ترمذی )برائے کرم دلائل کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ کیا واقعی اونٹ کی قربانی میں دس حصے ہو سکتے ہیں ؟
جانور کی خرید و فروخت میں ایک ناجائز صورت ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ہر سال اپنے ادارے میں اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتا ہوں، لیکن ہر سال میں بطور وکیل اجتماعی قربانی کرتا ہوں، جس کی وجہ سے رقم کا حساب رکھنا مشکل ہوتا ہے اور آخر میں باقی رقم بھی واپس کرنی ہوتی ہے، لہذا اس سال میں ”بیع سلم“ کے طریقے پر اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنا چاہتا ہوں، یعنی جو بھی حصہ ڈالنا چاہے گا میں اسے کہوں گا کہ: آپ مجھے ایک حصے کے برابر رقم مثلاً:بیس ہزار روپے دے دیں، اس کے عوض میں چاند رات کو فلاں جنس، نوع ، عمر اور وزن کے جانور کا ساتواں حصہ آپ کے سپرد کر دوں گا، پھر آپ چاہیں، تو عید والے دن آپ کی طرف سے قربانی کر دوں گا، کیا میرا ایسا کرنا، جائز ہے؟
پچھلے سال کی قربانی میں جانور خرید کر زندہ صدقہ کرے یا پھر ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ صاحبِ نصاب اور مقیم شخص نے قربانی نہیں کی جبکہ اس نے قربانی کے لیے کوئی جانور بھی نہیں خریدا تھا۔ اب ایام قربانی گزرجانے کے بعد اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا وہ صاحبِ نصاب جانور خرید کر صدقہ کر دے یا اسے ذبح کر کے اس کا گوشت کو صدقہ کر دے؟ کس طرح سے وہ برئی الذمہ ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: توصیف
پچھلے سال کی قربانی نہ کی ہو ، تو کیا وہ اس سال ہوسکتی ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کی سابقہ چار سال کی قربانیاں باقی ہیں ۔ وہ صاحب نصاب تھے ، مگر ان سالوں میں قربانی نہیں کی ۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ اس سال گائے وغیرہ لے کر سابقہ چار سال کا حصہ بھی شامل کرلیا جائے اور اس سال کی بھی قربانی ادا کردیں ، تو کیا ایسا کرنے سے وہ بری الذمہ ہوجائیں گے یا کچھ اور طریقہ ہے ؟ رہنمائی فرمائیں ۔