
شاپنگ بیگ ، مٹھائی کے ڈبوں پر زکوٰۃ کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری بیکری ہے، ہم شروع سال میں ہی اپنی دکان کے نام سے مٹھائی والی ٹوکریاں بنوا کر رکھ لیتے ہیں، یونہی دودھ دہی کا کام بھی کرتے ہیں، توبیکری کی آئٹمز اور دودھ دہی کے لئے سادہ شاپر بڑی تعداد میں خرید کر اسٹاک کر لیتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ استعمال کرتے رہتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ کیا ان شاپنگ بیگز اور مٹھائی والی ٹوکریوں کی مالیت کو بھی زکوۃ کے نصاب میں شامل کریں گے؟
زمین کی وجہ سے زکوٰۃ اور صدقہ فطر لازم ہوگا؟
جواب: دکان یا مکان کا کرایہ آمدن تین ہزار ہے اور اس کے اور اس کے عیال کے سال بھر کے نفقہ کے لئے کافی نہیں اس کو زکوٰۃ حلال ہے اگر چہ زمین کی قیمت ہزاروں کو...
دوکان پرسیل کے لیے رکھے گئے سامان پرزکوۃ
جواب: دکان میں بیچنے کی نیت سے موجود سامان ، مال ِ تجار ت کہلاتاہے اورمال تجارت پرزکاۃ لازم ہوتی ہے لہذادکان پر بیچنے کےلیے جوسامان رکھاہے،وجوب زکوۃ کی ش...
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
سوال: ایک شخص نے اپنے مالِ زکوۃ پر نصاب کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی ایڈوانس زکوۃ ادا کر دی، جب نصاب کا سال پورا ہوگا، تو جو رقم ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا تھا، کیا اس رقم کی بھی زکوۃ ادا کرے گا؟ کیونکہ وہ رقم ایڈوانس زکوۃ میں دینا اس پر لازم نہیں تھا، اگر وہ ایڈوانس زکوۃ کی مد میں نہ دیتا تو آج وہ رقم اس کے پاس ہوتی، تو اس کی زکوۃ بھی یہ نکالتا۔مثلاً: ایک شخص کے پاس ایک کروڑ کی مالیت کا مالِ زکوۃ موجود ہے، جس کی وہ ہر سال زکوۃ ادا کرتا آرہا ہے اور اس کے نصاب کا سال یکم ذو الحجہ کو مکمل ہوتا ہے۔ اب اس شخص نے اپنے اوپر بننے والی اڑھائی لاکھ زکوۃ یکم ذو الحجہ سے پہلے رمضان شریف میں ہی ادا کر دی، تو جب یکم ذو الحجہ کو اس کا سال پورا ہوگا، اس وقت اس اڑھائی لاکھ کی بھی زکوۃ ادا کرے گا، جو ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دے چکا ہے؟
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: دکان وغیرہ کے ڈھانچے کا مالک ہوگا فقط۔البتہ بلڈر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سودا کرتے وقت معاہدے کی تفصیلات گاہک کو واضح الفاظ میں بیان کر دے، کیوں کہ لی...
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
سوال: زید نے2017میں بکراورخالد کو3سال کے لیےایک ایک لاکھ روپیہ قرض دیا تھا۔تین سال گزر گئے ،مگر وہ دونوں مالی اسباب نہ ہونے کے سبب قرض ادا نہیں کرسکے۔ اس کو اب 6 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔بکراب بھی قرض ادا کرنے پر قادر نہیں اوربکر شرعی فقیر ہے،جبکہ خالدادائیگی کی قدرت رکھتا ہےاورغنی بھی ہے،لیکن زید نے دونوں کو قرض معاف کردیا ہے،بکر کواس کی ناداری کے سبب اور خالد کو اس سبب کہ خالد اس کا بہنوئی ہے۔زید نے6 سالوں میں ان دو لاکھ روپے کی زکوۃ بھی نہیں نکالی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا زید پر اس رقم کی گزشتہ 6 سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہے؟اگر لازم ہے،تو پچھلے سالوں کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟واضح رہے کہ زیدکئی سالوں سےصاحبِ نصاب ہے اورہر سال زکوۃ نکالتا رہتا ہے۔
چلتے کاروبار میں شرکت کا ایک جائز طریقہ
جواب: سامان ہے،لہٰذا جب ایک کے پاس سامان ہو اور دوسرے کے پاس رقم ہو تو اس صورت میں شرکتِ عقد کرنا، جائز نہیں۔ چلتے کاروبار میں شرکت کا جائز طریقہ اس ...
زیورات پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم
سوال: کسی اسلامی بہن کی 27دسمبر 2006 کو شادی ہوئی ،اسے میکے اور سسرال کی طرف سے20تولہ زیورات ملے جو کہ اسی کی ملکیت میں کر دیے گئے تھے ،پھر فروری 2008میں 9گرام سونا تحفے میں ملا، پھر ستمبر 2010میں سارا سونا بیچ کر رہنے کے لئے پلاٹ خرید لیا ،اس دوران سونے کی زکوۃ ادا نہیں کی گئی تھی ،اب دریافت یہ کرنا ہے کہ اس اسلامی بہن پر سابقہ سالوں کی کتنی زکوۃ ہوگی ؟اس کے علاوہ اس اسلامی بہن کے پاس اور کوئی مال زکوۃ نہیں تھا۔
کسٹمردکان پر سامان رکھوا کر بھول جائے ،تو حکم؟
سوال: جب گاہک دکان پر آتے ہیں،تو بسااوقات ان میں سے کسی کے ہاتھ میں سامان ہوتا ہے،جودکان پر بھول کر چلے جاتے ہیں اور واپس نہیں آتے اورنہ ہی گاہک کا معلوم ہوتا ہےکہ کون تھا اور کہاں سے آیا تھایا کچھ لوگ بھول کر نہیں جاتے ،بلکہ اپنے ساتھ لایا ہوا سامان ہمارے پاس بطورِ حفاظت رکھوا جاتے ہیں یا اشارے سے حفاظت کا کہہ جاتے ہیں،لیکن وہ واپس نہیں آتے،بھول جاتے ہیں اور بسااوقات گاہک بالکل اجنبی ہوتا ہے،اس کاکوئی پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کون ہے،کہاں سے آیا ہے اور بسااوقات سامان پھل سبزیوں وغیرہ سے تعلق رکھتا ہے اور جلد خراب ہونے والا ہوتا ہے اور بسااوقات جلد خراب ہونے والا سامان نہیں ہوتا،اب ان تمام صورتوں میں ہمارے لیے کیا حکمِ شرع ہے؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟