حاجی کے لیے طلوعِ فجر سے پہلے ہی مزدلفہ سے نکل جانے اور رمی کرنے کا حکم؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دس سال پہلے حج میں ہم چند افراد مزدلفہ سے رات میں ہی نکل گئے اور فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی شیطان کو کنکریاں بھی ماریں اور پھر حرم شریف طواف کے لئے چلے گئے اور پھر بقیہ معاملات کے بعد احرام کھول دیا، اس وقت مسئلہ کا علم نہیں تھا اور بعد میں یہ کنکریاں دوبارہ بھی نہیں ماریں، تو اب ان سب افراد کے لے کیا حکم ہے؟