
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
علقمہ نام رکھنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
علقمہ نام رکھنا درست ہے بلکہ یہ مستحب ناموں میں سے ہے کیونکہ یہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کے ایک صحابی کا نام ہے اور حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ہے۔ لہذا ان کی نسبت سے اگر "علقمہ" نام رکھا جائے گا تو اس حدیث پاک پر عمل بھی ہو گا اور ان شاء اللہ عزوجل ان کی برکتیں بھی نصیب ہوں گی۔
الاعلام للزرکلی میں ہے
(مجزر بن الأعور)۔۔۔ و ابنه (علقمة) من الصحابة
یعنی: مجزر بن اعور اور ان کے بیٹے علقمہ صحابہ میں سے ہیں۔ (رضی اللہ تعالی عنھما) (الاعلام للزرکلی، جلد 7، صفحہ 197، مطبوعہ: دار العلم)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
تسموا بخياركم
ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
البتہ! بہتر یہ ہے کہ اولاً نام صرف محمد رکھا جائے کہ حدیث مبارکہ میں اس کے فضائل بیان ہوئے ہیں اور پکارنے کے لیے علقمہ رکھ لیں۔
محمد نام رکھنے کی فضیلت:
کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي و تبركا باسمي كان هو و مولوده في الجنة
ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث: 45223، مؤسسة الرسالة، بیروت)
رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے
قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب و إسناده حسن
ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، جلد 9، صفحہ 688، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ کا مطالعہ کر لیجیے۔ دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4335
تاریخ اجراء: 23 ربیع الآخر 1447ھ / 17 اکتوبر 2025ء