
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
عروف نام رکھنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عَرُوْف، عارف کے معنی میں ہے، اس کامطلب ہے: واقف، پہچاننے والا، صبر کرنے والا وغیرہ لہذا عروف نام رکھ سکتے ہیں۔
لغت کی مشہور کتاب المنجد میں ہے ”العَرُوْف: بمعنی عارف۔ صبر کرنے والا۔“ (المنجد، صفحہ553، خزینہ علم و ادب، لاہور)
القاموس الوحید میں ہے ”عرف:۔۔۔ شناخت کرنا، پہچاننا، معلوم کرنا، واقف ہونا۔ ھو عارف و عریف و ھو و ھی عروف۔“ (القاموس الوحید، صفحہ1069، مطبوعہ: کراچی)
البتہ! بہتر یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام، صحابہ کرام علیہم الرضوان اورتابعین وبزرگان دین میں سے کسی کے نام پر نام رکھا جائے کہ حدیث پاک میں نیک لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے اور امید ہے کہ نیک ہستیوں کے ناموں پر نام رکھنے سے صاحبِ نام کی برکت بچے کے شاملِ حال ہو گی۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے”تسموا بخياركم“ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4279
تاریخ اجراء: 06 ربیع الآخر 1447ھ / 30 ستمبر 2025ء