عشرہ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

بیٹی کا نام عشرہ رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا بیٹی کا نام "عشرہ" رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

لفظ ”عشرہ“ (عین کے زبرکے ساتھ) کا معنی ہے: "دس یا مہینے کے دس دن۔" لہذا نام کے لیے یہ کوئی موزوں نہیں ہے، حدیث پاک میں اچھے نام رکھنے کا حکم ارشاد ہوا ہے، اور اسی طرح اچھوں کے نام پرنام رکھنے کا حکم ارشاد ہوا ہے لہذا بیٹی کا نام امہات المومنین، صحابیات رضی اللہ تعالی عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھنا چاہئے، امید ہے کہ نیکوں کے نام پر نام رکھنے سے بچی کو ان کی برکات حاصل ہوں گی۔

فیروز اللغات میں ہے ”عشرہ: دس۔ مہینے کے دس روز۔“ (فیروز اللغات، صفحہ 949، مطبوعہ: کراچی)

سنن ابو داؤد میں حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

أنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم، فأحسنوا أسمائکم

ترجمہ: قیامت کے دن تم اپنے ناموں اور اپنے باپوں کےناموں سے پکارے جاؤ گے، اس لئے اپنے نام اچھے رکھا کرو۔ (سنن ابو داؤد، جلد 4، صفحہ 442، حدیث: 4948، مطبوعہ ہند)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے

تسموا بخياركم

ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4100

تاریخ اجراء: 11 صفر المظفر 1447ھ / 06 اگست 2025ء