Bachay Ka Naam Nooh Rakhna Kaisa?

 

بچے کا نام نوح رکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1954

تاریخ اجراء:03ربیع الثانی1446ھ/07اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نبچے کا نام نوح  رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے نبی حضرت نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نام ہے،اور حدیث پاک میں انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے،لہٰذاآپ یہ نام رکھ سکتےہیں۔بہتریہ ہے کہ اولاً بیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے ۔ اور پھر پکارنے کے لیے  نوح یا دیگر  انبیائے کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام علیہم الرضوان یااولیاء وصالحین کے ناموں میں سے کسی کے نام پرنام رکھا جائے، کہ حدیث پاک میں نیکوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور امید ہے کہ ان کی برکت بچے کے شامل حال ہوگی ۔

   محمد نام رکھنے کے متعلق کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ یعنی جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،جلد 16،صفحہ 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے:”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“یعنی علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد 6،صفحہ 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “یعنی اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   بہارشریعت میں ہے:” بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔ “ (بہارشریعت،جلد03 ،حصہ15،صفحہ356،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےلئےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔لنک یہ ہے:

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam- rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم