Bete ka Naam Shaffan Rakhna

بیٹے کا نام " شفان" رکھنا

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3485

تاریخ اجراء:20رجب المرجب1446ھ/21جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شَفاَّن نام کا مطلب بتادیں اور کیا بیٹے کا نام شَفاَّن رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شَفاَّن  کا معنی ہے: "بارش کے ساتھ  چلنے والی ٹھنڈی  ہوا۔ "اس معنی کے  سے  اعتبار سے  تو  یہ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ  بچے کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک نام یاصحابہ کرام کے مبارک نام یا دیگر  نیک و صالح بزرگوں  کے نام پر رکھیں کہ اس کی برکات بھی حاصل ہوں۔

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

   تاج العروس  میں ہے ’’الشفان: الريح الباردة مع مطر“ ترجمہ :الشفان یعنی بارش کے ساتھ چلنے والی  ٹھنڈی ہوا۔(تاج العروس، جلد23، صفحہ521، مطبوعہ: دار الھدایہ)

   مصباح اللغات میں ہے :" الشَفاَّن:بار ش کے ساتھ ٹھنڈی ہوا۔"(مصباح اللغات، صفحہ 439، مطبوعہ لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم