دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
محمد فیضان نام رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
’’فَیضان“ کا معنی ہے: بڑا فائدہ، بڑی بخشش وغیرہ۔ اس اعتبار سے محمد فیضان نام رکھ سکتے ہیں۔ البتہ بچے کا نام رکھنے میں بہتر یہ ہوتا ہے کہ اولاً اس کانام صرف "محمد" رکھا جائے، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد" نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام محمد رکھنے کی ہے، پھر پکارنے کے لئے اس کا نام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کے اسمائے مبارکہ اور صحابہ کرام و تابعین عظام اور بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے۔
فیروز اللغات میں ہے ”فَیضان: بڑا فائدہ، بڑی بخشش۔“ (فیروزاللغات، صفحہ 998، فیزوز سنز، لاھور )
کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“
ترجمہ: جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث: 45223، مؤسسة الرسالة، بیروت)
رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے
”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“
ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد 9، صفحہ 688، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے "تسموا بخياركم" ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔" (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-4429
تاریخ اجراء : 21جمادی الاولی1447 ھ/13نومبر2025 ء