
مجیب: ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر: WAT-3774
تاریخ اجراء: 25 شوال المکرم 1446 ھ/24 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچی کا نام نعمت رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نعمت کا معنی ہے "احسان، رزق وغیرہ کا انعام، خوشی، خوشگوار حالت۔" ان معانی کے اعتبار سے بچی کانام نعمت رکھنے میں حرج نہیں ہے، البتہ بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات،بیٹیوں، صحابیات رضی اللہ عنھن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے، نیزامیدہے کہ اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی کےشامل حال ہو گی۔
المنجد میں ہے "النعمۃ:احسان، رزق وغیرہ کا انعام جو تمہارے اوپر ہو، خوشی، خوشگوار حالت۔" (المنجد، صفحہ 916، مطبوعہ: لاہور)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
"تسموا بخياركم"
ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں ،وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم