
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
میں اپنے بیٹے کا نام "محمد سبطین" رکھنا چاہتا ہوں، تو کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سبطین کا معنی ہے: "دو پوتے یا دو نواسے" اور یہ حضرتِ امام حسن اور حضرتِ امام حسین رضی اللہ تعالی عنھما کا مبارک لقب ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ہیں، لہٰذا یہ برکت والا نام رکھنا نہ صرف جائز ، بلکہ باعث خیر و برکت ہے۔
فیروز اللغات میں ہے ”سِبْطَیْن: (1) دو پوتے یا دوہتے، (2) حضرتِ امام حسن اور حضرتِ امام حسین رضی اللہ تعالی عنھما (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے)۔“ (فیروز اللغات، صفحہ 819، فیروز سنز، لاھور)
البتہ !بیٹے کا نام رکھنے کے حوالے سے بہتر یہ ہے کہ اولاً بیٹے کا نام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں نام محمد رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام محمد رکھنے کی ہے۔ اور پھر پکارنے کے لیے سبطین رکھ لیجیے۔
محمد نام رکھنے کی فضیلت:
کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي و تبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة
ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث: 45223، مؤسسة الرسالة، بیروت)
رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے
قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب و إسناده حسن
ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد 9، صفحہ 688، مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
تسموا بخياركم
ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ کتاب نام رکھنے کے احکام‘ کا مطالعہ کر لیجیے۔ آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ بھی کر سکتے ہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4205
تاریخ اجراء: 11 ربیع الاول 1447ھ / 05 ستمبر 2025ء