دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا بچے کا نام "تنعیم" رکھ سکتے ہیں اور اس کا معنی کیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تنعیم کا لفظی معنی ہے: "ناز و نعمت میں پالنا۔ عیش و آرام سے رکھنا"، لہذایہ نام رکھنا درست ہے۔ نیز تنعیم مکہ معظمہ سے تین میل کے فاصلہ پر حدودِ حرم سے باہر ایک مقام کا نام ہے، جہاں اب مسجد عائشہ بنی ہوئی ہے، وہاں عمرہ کا احرام باندھا جاتا ہے۔ تو اس مقام کی نسبت سے یہ نام رکھنا باعث برکت ہے۔
البتہ! بہتر یہ ہے کہ اولاً بیٹے کا نام صرف "محمد" رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمد رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ فضیلت تنہا نام محمد رکھنے کی ہے۔ اور پھر پکارنے کے لیے مذکورہ بالانام رکھ لیجیے۔ اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔
فیروز اللغات میں ہے ”تنعیم: ناز و نعمت میں پالنا۔ عیش و آرام سے رکھنا۔“ (فیروز اللغات، صفحہ413، فیروز اینڈ سنز، لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے ”تنعیم کو جو مکہ معظمہ سے شمال یعنی مدینہ طیبہ کی طرف تین میل کے فاصلے پر ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد10، صفحہ755، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
محمد نام رکھنے کی فضیلت:
کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“
ترجمہ: جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث: 45223، مؤسسة الرسالة، بیروت)
رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے
”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“
ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد 9، صفحہ 688، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4406
تاریخ اجراء: 13جمادی الاولی1447 ھ/05نومبر2025 ء