ضرار نام رکھنا اور اس کا مطلب

بچے کا نام ضرار رکھنا

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

صحابی رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ تعالی عنہ کی نسبت سے ضرار نام رکھنا درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صحابیِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ورضی اللہ تعالی عنہ کی نسبت اور برکت حاصل کرنے کے لئے ضرار نام رکھ سکتے ہیں کہ صالحین کے ناموں پر نام رکھنے کی حدیث پاک میں ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور اس سے امید ہے کہ ان کی برکت بچے کے شامل حال ہوگی۔

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

فتاوی رضویہ میں ہے ”حدیث سے ثابت کہ محبوبانِ خدا، انبیاء و اولیاء علیہم الصلٰوۃ و الثناء کے اسمائے طیبہ پر نام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

تاریخ دمشق میں ہے ”ضرار بن الأزور۔۔۔ لہ صحبة“ یعنی: ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ صحابی ہیں۔ (تاريخ دمشق لابن عساكر، جلد24، صفحہ378، رقم: 2931، دار الفکر، بیروت)

فتوح الشام میں ہے

”فقال أنا ضرار بن الأزور صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم“

یعنی: حضرت ضرار بن اوزر نے فرمایا کہ میں ضرار بن اوزر، نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا صحابی ہوں۔ (فتوح الشام، جلد1، صفحہ96، دار الكتب العلمية، بيروت )

بزرگانِ دین کے نام پر نام بطورِ تفاؤل یعنی نیک فال لینے کےلیے رکھاجاتاہے۔ چنانچہ علامہ نجم الدین محمد بن محمد عامری غزی رحمۃ اللہ علیہ (وفات: 1061ھ) فرماتے ہیں

”ينبغی التسمية بأسماء الصالحين تفاؤلا، وتحسين التسمية بتغيير الاسم القبيح؛ فالاسم الحسن سنة معروفة۔۔۔ وروى ابن عساكر عن علی رضی اللہ تعالى عنه: أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: ما من قوم يكون فيهم رجل صالح فيموت فيخلف فيهم مولود فيسمونه باسمه إلا خلفهم الله تعالى بالحسنى“

یعنی: صالحین کے ناموں پر نام بطورِ تفاؤل یعنی نیک فال لینے کےلیے رکھنا چاہیئے اور برے نام کو اچھے نام سے بدل دینا چاہیئے، کیونکہ اچھا نام رکھنا اچھا طریقہ ہے۔ ابن عساکر نے حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی بھی قوم میں کوئی نیک آدمی فوت ہوجائے، پھر اُس کے بعد اُن میں کوئی بیٹا پیدا ہو اور وہ اُس کے نام پر بچہ کا نام رکھیں تو اللہ تعالیٰ اُس میں بھی نیک صفات پیدا فرمائے گا۔

(حسن التنبہ لما ورد فی التشبہ، جلد2، صفحہ566، 567، دار النوادر، سوریا)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4312

تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1447 ھ/09اکتوبر2025 ء