بیعانہ کی رقم ضبط کرنے کا شرعی حکم

بیعانہ ضبط کرنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر رائج ہے کہ جب ایک شخص کسی سے کوئی مال خریدتا ہے تو وہ بیچنے والے کو کچھ رقم بیعانہ دیتا ہے پھر کسی وجہ سے وہ دونوں آپس میں بیع ختم کردیتے ہیں تو بیچنے والا بیعانہ کی رقم ضبط کرلیتا ہے خریدار کو واپس نہیں کرتا اس کا ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سودا ختم ہو جانے پر بیعانہ ضبط کرنا، ناجائز و گناہ اور ظلم ہے۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: ”بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے ظلمِ صریح ہے۔“ (فتاوی رضویہ، 17/94)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر / اکتوبر 2018ء