دوسری شادی پر جرمانے کی شرط کا شرعی حکم

دوسری شادی کی صورت میں جرمانے کی شرط لگانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نکاح فارم میں یہ شرط لگانا کیسا ہے کہ اگر شوہر نے طلاق دی یا دوسری شادی کی تو دو لاکھ روپے کی رقم دینی پڑے گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

یہ صورت تعزیر بالمال یعنی مالی جرمانے میں آتی ہے یوں لکھوانا جائز نہیں ہے۔ البتہ اس طرح کی رقم مہر کے طور پر لکھوائی جاسکتی ہے، نکاح نامہ میں مہر کا کالم موجود ہوتا ہے اور مہر ہمارے یہاں دوطرح سے لکھا جاتا ہے ایک یہ ہوتا ہے کہ فوری دیا جائے اور ایک وہ ہوتاہے جو فوری نہیں دیا جاتا بلکہ طلاق ہوجائے یا شوہر کی وفات ہوجائے تو ترکے سے دیاجاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں سے کسی بھی قسم میں مہر کےطور پر لکھوایا جا سکتا ہے کہ شوہر نے بیوی کے لئے اتنا مہر مقرر کیا ہے مہر چاہے کتنا ہی مقرر کرلیں کوئی منع نہیں ہے قرآنِ پاک کی واضح آیت موجود ہےلیکن الگ سے لکھوانا کہ اگر طلاق دے دی تو اتنے پیسے اور دینے پڑیں گے یہ جائز نہیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/ نومبر 2018