غیر مسلم سے مچھلی خریدنے کا شرعی حکم

غیر مسلم کی دکان سے مچھلی خریدنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا غیر مسلم مچھلی فروش سے مچھلی خرید سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! غیر مسلم سے مچھلی خرید کر کھا سکتے ہیں کیونکہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں نہ ہی مسلمان سے خریدنا ضروری ہے۔

چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے ارشاد فرمایا:

”احلّت لنا میتتان و دمان، المیتتان الحوت و الجراد، و الدمان الکبد و الطحال“

ترجمہ: ہمارے لئے دو مرے ہوئے جانور اور دو خون حلال ہیں: دو مردے مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔ (مشکاۃ المصابیح،ج2،ص84، حدیث:4132)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن سے سوال ہوا: ”جس شخص کے ہاتھ کا ذبح ناجائز ہے جیسے کہ ہنود، اس کے ہاتھ کی پکڑی مچھلی کھانا کیسا ہے؟“ آپ علیہ الرَّحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”جائز ہے، اگرچہ اس کے ہاتھ میں مرگئی یا اس نے مار ڈالی ہو کہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں جس میں مسلمان یا کتابی ہونا ضرور ہو۔“ (فتاویٰ رضویہ، ج 20، ص 323)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی 1441ھ